ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
دل میرا ہوجائے اک میدان ھُو تو ہی تو ہو تو ہی تو ہو تو ہی تو اور مرے تن میں بجائے آب وگِل دردِ دل ہو دردِ دل ہو دردِ دل غیر سے بالکل ہی اٹھ جائے نظر تو ہی تو آئے نظر دیکھوں جدھرخدا کی دوستی اتنی سستی نہیں ارشاد فرمایا کہ آج سب سے بڑی کمی ذکر و مجاہدہ کی ہے، خدا کی یاد اور وہ تڑپ جو ہونی چاہیے وہ دن بدن لوگوں میں کم ہوتی جارہی ہے۔ اس کے لیے کسی کو وقت نہیں ملتا ہے۔ وقت ملتا ہے تو دنیا کے کاموں کے لیے۔ بھلا خدا نوازے تو اپنی محبت سے کیسے نوازے؟ دنیا کی محبت تو دلوں میں پہلے بیٹھی ہوئی ہے۔ایک دفعہ سبحان اللہ کہنے کی اہمیت ارشاد فرمایا کہ ایک دفعہ حضرت سلیمان علیہ السلام اپنے تخت پر بیٹھے مع احباب کہیں تشریف لے جارہے تھے۔ آپ کے تخت، آپ کی شان وشوکت اور خود حضرت سلیمان علیہ السلام کی بادشاہت ودبدبہ سے متأثر ہو کر ایک امتی نے کہا: سبحان اللہ! اللہ نے آلِ داؤد (حضرت سلیمان علیہ السلام ) کو کس قدر نوازا ہے۔ اس کی اطلاع حضرت سلیمان علیہ السلام کو مل گئی۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے حکم دیا کہ فوراً اس کو حاضر کیا جائے۔ وہ حاضر کیا گیا، حضرت سلیمان علیہ السلام نے دریافت فرمایا: کیا آپ نے ایسا کہا ہے؟امتی نے فوراً اقرار کر لیا کہ ہاں میں نے ایسا کہا ہے۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے بڑی حیرت کے ساتھ فرمایا لَتَسْبِیْحَۃٌ وَّاحِدَۃٌ یَّقْبَلُھَا اللہُ تَعَالٰی خَیْرٌ مِّنْ مَّاۤاُوْتِیَ اٰلُ دَاوٗدَ ؎بے شک ایک ------------------------------