ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
الْکَآئِنَاتِ بِاَسْرِہَا اِلَی اللہِ عَزَّوَجَلَّ؎ میرے بندے نے اپنی کائنات کی تمام ضروریات کو میرے سپرد کردیا۔ تو لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہْ کا ایک عظیم انعام یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ ہمارا ذکر فرشتوں سے فرماتے ہیں۔ مالکِ کائنات ہم غلاموں کو وہاں یاد فرمائیں کیا کرم ہے اُن کا! اس لیے جب لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہْ پڑھو تو اس میں یہ مراقبہ بھی کرلیا کرو تاکہ ہمارا دل خوش ہوجائے کہ زمین والوں کا ذکر عرشِ اعظم پر ملائکہ مقرّبین اور ارواحِ انبیاء ومرسلین کے سامنے ہورہا ہے عِنْدَ الْمَلٰٓئِکَۃِ الْمُقَرَّبِیْنَ وَعِنْدَ اَرْوَاحِ الْاَنْبِیَآءِ وَالْمُرْسَلِیْنَ۔؎لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہْ کی خاصیت ارشادفرمایا کہ لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہْ کے اندر خاصیت یہ ہے کہ اس کے پڑھنے سے اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق دے دیتے ہیں۔ لَاحَوْلَ کے معنیٰ ہیں نہیں طاقت ہے گناہ سے بچنے کی اور وَلَا قُوَّۃَکے معنیٰ ہیں نہیں طاقت ہے نیک عمل کرنے کی، اِلَّا بِاللہْ مگر اللہ کی مدد سے۔ حدیث پاک میں بشارت ہے کہ اس کو پڑھنے سے توفیق کا خزانہ مل جاتا ہے۔ اس کو کَنْزٌ مِّنْ کُنُوْزِ الْجَنَّۃِ ؎ فرمایا گیا کہ یہ جنت کا خزانہ ہے۔ محدّثین نے اس کی شرح میں لکھا ہے کہ کیوں کہ اس سے گناہ سے بچنے کی اور نیک عمل کرنے کی توفیق ملتی ہے لہٰذا جنت تو پھر مل ہی جائے گی۔ جنت کے دو ہی خزانے ہیں، نیک عمل اور گناہ سے بچنا۔ اور دونوں اس سے حاصل ہوجاتے ہیں۔ اس لیے ارشادفرمایا گیا کہ یہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہْ کے معنٰی ارشادفرمایا کہسرور دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ بتاؤ لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہْ کے کیا معنیٰ ہیں؟ انہوں ------------------------------