ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
سے جسم کی حیات ہے اور روح کی حیات اللہ کا نام ہے۔ اگر روح نہ رہے تو کوئی روٹی کھاسکتا ہے؟ لہٰذا ذکر میں ناغہ کرکے روح کو فاقہ نہ دو۔آیتِ شریفہ میں اہلِ ذکر سے مراد علماءہیں ارشاد فرمایاکہآیت فَسۡـَٔلُوۡۤا اَہۡلَ الذِّکۡرِ اِنۡ کُنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ؎ میں اہلِ ذکر سے کیا مراد ہے؟ حضرت شاہ عبد الغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ اہلِ ذکر سے مراد علماء ہیں۔ اب آپ کہیں گے کہ مجھے کسی مستند کتاب کا حوالہ دو،تو حوالہ بھی دیتا ہوں۔ علامہ آلوسی سید محمود بغدادی رحمۃ اللہ علیہ کی تفسیر روح المعانی دنیا میں سب سے بڑی اور قابلِ اعتماد تفسیر ہے جس کی تعریف علامہ انور شاہ کشمیری رحمۃ اللہ علیہ بھی فرمایا کرتے تھے اور حکیم الامّت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تفسیر بیان القرآن میں تقریباً بارہ آنہ علم تفسیر روح المعانی سے لیا ہے۔ تو صاحبِ روح المعانی فرماتے ہیں اَلْمُرَادُ بِاَہْلِ الذِّکْرِ الْعُلَمَاءُ بِاَخْبَارِ الْاُمَمِ السَّالِفَۃِ ؎ اہلِ ذکر سے مراد علماء ہیں۔اہلِ علم کو اہلِ ذکر سے کیوں تعبیر کیا؟ ارشاد فرمایاکہ فَسۡـَٔلُوۡۤا اَہۡلَ الذِّکۡرِ اِنۡ کُنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ اللہ تعالیٰ نے اہلِ علم کو اہلِ ذکر سے کیوں تعبیر کیا،یہاں اہلِ علم کیوں نہیں نازل فرمایا؟ میرے شیخ اوّل شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے یہ نکتہ بیان فرمایا کہ علماء اصل میں وہ ہیں جن پر اﷲکی یاد غالب ہو، اسی لیے اﷲ تعالیٰ نے ان کو اہلِ ذکر سے تعبیر کرکے قیامت تک کے مولوی اور علماء کو غیرت دلائی ہے کہ ایسا نہ ہو کہ تم خالی علم حاصل کرنے میں مشغول رہو اور پڑھنے پڑھانے میں ہماری یاد سے غافل ہوجاؤ، لہٰذا ہم تمہارا نام ہی اہلِ ذکر کیے دیتے ہیں تاکہ تمہیں شرم آئے کہ ہمارا نام اﷲ نے اہلِ ذکر فرمایا اور ہم ذکر سے غافل ہوجائیں، اس لیے کہ علماء میں جتنی روحانیت ہوگی امت کو اتنا ہی فیض ہوگا۔ ------------------------------