ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
کا موقوف علیہ ہے۔ اگر غذائے جسمانی میں عمدہ مرغ چاہتے ہو تو غذائے روح ناقص کیوں ہو؟ مرغ کھانے میں سست نہ تھے اﷲ کا نام لینے سے جو خالقِ مرغ ہے ،سستی کرتے ہو۔دل جاری ہونے کی حقیقت ایک صاحب نے خط لکھا کہ مجھے خط میں اس لیے دیر ہوئی کہ میں اشارے کا منتظر تھا کہ جس طرف غیبی اشارہ ہوگا وہیں کی بیعت کو اختیار کروں گا۔آج رات کو میں نے خواب میں دیکھا کہ جناب مجھے بیعت فرمارہے ہیں اور بیعت ہوتے ہی میرا قلب جاری ہوجاتا ہے۔ حضرت خدا کی طرف سے اشارہ ہے کہ مجھے آپ بیعت فرمائیں چوں کہ مجھے امر ربی سے غیبی بیعت کا اشارہ ہوا ہے۔ جواباً حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ نے تحریر فرمایا کہ آپ کی طلب و جستجو کا یہ ثمرہ ہے کہ غیبی اشارہ سے آپ نوازے گئے ورنہ ہر ایک کے ساتھ یہ معاملہ غیبی نہیں ہوتا۔ پس آپ اس نعمت پر شکر ادا کریں اور ادا کرتے رہیں یعنی کبھی کبھی زبان سے حق تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کرلیا کریں کہ اے ہمارے پروردگار! یہ بندہ آپ کی اس نعمت کا شکر ادا کرتا ہے۔ دل جاری ہونے کی بیداری میں تمنا بھی نہ کیجیے گا۔ یہی باتیں انسان کو اس راہ میں نامراد اور پریشان رکھتی ہیں۔ حدیث شریف میں اور قرآن شریف میں دل جاری ہونے کا کہیں تذکرہ نہیں بس جاہل فقیروں نے یہ سب ڈھونگ بناکر اختلاجِ قلب کا نام دل جاری ہونا رکھ دیا ہے۔ دل جاری ہونے کا کبھی خیال بھی نہ لائیں۔اصل قلبی ذکر گناہ سے بچنا ہے ارشادفرمایا کہ نماز باجماعت تو واجب ہے۔ بغیر عذر کے ہرگز نہ چھوڑنا چاہیے ۔ البتہ ہروقت ذکر قلبی اﷲ، اﷲ بوجہ ضعف کے اب نہیں بتایا جاتا۔ بس ہر وقت یہ دھیان رکھو کہ کوئی سانس اﷲ کی نافرمانی میں نہ گزرے، اصل قلبی ذکر یہ ہے۔ذکر کا ناغہ اتنا مضر نہیں جتنا ارتکابِ معصیت ایک طالب علم کے خط کے جواب میں تحریر فرمایا کہ ذکر کا ناغہ نہ کریں خواہ کم