ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
تربیتِ روحانی او رذکر ارشاد فرمایاکہ جسمانی غذا نگلنے کے بعد اللہ تعالیٰ کے فضل سے وہ تمام بدن میں غذا بن کر پہنچ جاتی ہے، سفید بالوں کو سفید غذا، کالے بالوں کو کالی غذا۔ اسی طرح ذکر کرنے کے بعد یہ غذائے روحانی اللہ تعالیٰ کے فضل سے روح کو تربیت دے گی، آپ سے کچھ مطلب نہیں، جس طرح غذائے جسمانی کھانے کے بعد آپ سے کچھ مطلب نہیں۔چین کی نگری ارشادفرمایا کہ آج لوگ سمجھتے ہیں کہ چین بیوی میں ہے، اولاد میں ہے، دوست احباب میں ہے، مال و دولت میں ہے، حکومت وسلطنت میں ہے، زمین وجائیداد میں ہے، تجارت وملازمت میں ہے لیکن سب جانتے ہیں اور سب کا تجربہ ہے کہ ان چیزوں میں چین تلاش کرنے والے بے چین ہیں، ان کو سکون وقرار نہیں،اس بھری دنیا میں ان کا دل بڑا اجڑا سا ہے پھر آخر ایک انسان چین کہاں اورکس طرح پاسکتا ہے اس کا جواب قرآن مجید نے یہ دیا ہے: اَلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ تَطۡمَئِنُّ قُلُوۡبُہُمۡ بِذِکۡرِ اللہِ ؕ اَلَا بِذِکۡرِ اللہِ تَطۡمَئِنُّ الۡقُلُوۡبُ ؎ وہ لوگ جو ایمان لائے ان کے دل اللہ کی یاد سے چین پاتے ہیں ،سن لو اللہ کی یاد ہی سے دل چین پاتے ہیں۔ یعنی دنیا کی کسی چیز میں چین نہیں ہے،چین کی نگری تو اس دل میں بسی ہوئی ہوتی ہے جس دل کو تعلق مع اللہ ہوتا ہے اور جو دل اللہ کے ذکر اور اللہ کی یاد سے کسی لمحہ غافل نہیں رہتا۔ ارشاد فرمایاکہ دنیا کی ہر چیز فانی ہے۔ جب انسان کسی چیز سے یہاں اپنا دل جوڑلیتا ہے تو اس کے فنا اور زائل ہوجانے کا خطرہ ہر وقت لگا رہتا ہے۔ ظاہر ہے ایسی صورت میں دل چین کیسے پاسکتا ہے؟ اللہ کی ذات چوں کہ باقی ہے وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ ------------------------------