ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
کیوں کہ عقل ہدایت کے لیے کافی نہیں جب تک اللہ کے ذکر کے نور سے منوّر نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ نے آیت مذکورہ میں ذکر کو فکر پر مقدم فرماکر مفکرین کو تنبیہ فرمادی کہ تمہاری فکر کا جمود ہمارے ذکر کی گرمی سے دور ہوگا۔مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ ایں قدر گفتیم باقی فکر کن فکر اگر جامد بود رَو ذکر کن ذکر آرد فکر را در اہتزاز ذکر را خورشید ایں افسردہ ساز پس میں نے اس قدر بیان کردیا باقی فکر کرو اور اگر فکر میں جمود ہو تو ذکر کرو۔ ذکر قوتِ فکریہ کو حرکت میں لاتا ہے اور فکر افسردہ کو آفتابِ ذکر سے گرم کردو۔ تنبیہ: جو مفکرینِ اسلام ذکرُ اللہ سے غافل ہیں ان کی فکر پر اعتماد کرنا صحیح نہ ہوگا۔ جیسا کہ آیت مذکورہ سے تفسیر روح المعانی میں واضح کیا گیا ہے۔علم اور ذکر کا تعلق حق تعالیٰ نے اہلِ علم کو اہلِ ذکر سے تعبیر فرمایا ہے: فَسۡـَٔلُوۡۤا اَہۡلَ الذِّکۡرِ اِنۡ کُنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ ؎ اگر تم کو علم نہیں ہے تو اہلِ ذکر سے سوال کرو۔یعنی اہلِ علم سے۔ ہمارے مرشد حضرت مولانا شاہ عبدالغنی پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے اہلِ علم کو اہلِ ذکر سے تعبیر فرماکر اہلِ علم کو ذکر کی طرف توجہ دلائی ہے کہ علماء کی خاص شان اللہ تعالیٰ کی یاد ہے۔ غفلت ایک سانس کو بھی نہ ہو ؎ تم سا کوئی ہمدم کوئی دمساز نہیں ہے باتیں تو ہیں ہر دَم مگر آواز نہیں ہے ------------------------------