ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
طریقۂ ذکر نفی و اثبات ارشاد فرمایاکہ آج ذکر کا جو طریقہ بتاؤں گا اس کو خود بھی سمجھیں اور میرے جو احباب یہاں نہیں تو حاضرین غائبین کو پہنچادیں۔ ۱) جب لَاۤاِلٰہَ کہیں تو تصور کریں کہ قلب غیر اللہ سے پاک ہورہا ہے یعنی باطل خداؤں سے بھی اور حرام خواہشات سے بھی کیوں کہ حرام خواہش بھی باطل خدا ہے۔ میرے مرشد شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے شکایت فرمائی: اَفَرَءَیۡتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰـہَہٗ ہَوٰىہُ ؎ اے نبی! کیا آپ نے ایسے لوگوں کو نہیں دیکھا جو اپنی بُری خواہش کو خدا بنائے ہوئے ہیں۔ جو مؤمن اپنی بری خواہش پر عمل کرتا ہے وہ مؤمن تو ہے لیکن حقیقت میں اس کا ایمان اتنا کمزور ہے کہ اپنی بُری خواہش کو بھی خدا بناتا ہے اور اپنے اصلی خداکو فراموش کرتا ہے،یہ انتہائی ناشکرا اور مجرم ہے۔ لَاۤاِلٰہَ کہتے ہوئے تھوڑا سا داہنی طرف کو جھک جائے اور تصور کرے کہ قلب دونوں قسم کے باطل خداؤں سے یعنی غیر اللہ سے بھی اور بُری خواہشوں سے بھی خالی ہورہا ہے اور جب اِلَّااللہْ کہے تو ذرا سا بائیں طرف کو جھک جائے اور سوچے کہ اللہ کا نور قلب میں داخل ہورہا ہے ؎ دِل مرا ہوجائے اِک میدان ہُو تو ہی تو ہو تو ہی تو ہو تو ہی تو اور مرے تن میں بجائے آب و گِل دردِ دل ہو دردِ دل ہو دردِ دل غیر سے بالکل ہی اٹھ جائے نظر تو ہی تو آئے نظر دیکھوں جدھر اس زمانے میں ضربیں نہ لگائیں کیوں کہ قوتیں کمزور ہیں لہٰذا شیخ کو مجتہد اورمحقّق ہونا چاہیے، ------------------------------