ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
اصلاح کا آسان نسخہ ارشاد فرمایا کہ اصلاح کاآسان نسخہ یہ ہے تھوڑا سا ذکر کر لیا جائے اور اللہ کی نعمتوں کو سوچا جائے اور کسی اللہ والے سے صحیح اور قوی تعلق کر لیاجائے۔خدا سے غفلت پر ایک واقعہ ارشادفرمایا کہ ایک بزرگ ایک دوسرے بزرگ سے ملاقات کے لیے سفر کر رہے تھے، راستے میں ایک درخت کے سائے میں آرام کرنے لگے۔ چڑیوں نے کہا جہاں یہ جا رہے ہیں وہ بزرگ انتقال کر گئے۔ یہ بزرگ جب ان سے ملے تو وہ زندہ تھے۔ فرمایا کہ اب تو چڑیاں بھی جھوٹ بولنے لگیں ہیں۔ پوچھا: کیا بات ہے؟ قول چڑیوں کا نقل کیا۔ پوچھاکیا وقت تھا جب یہ خبر دی؟ فرمایا: بارہ بجے تھے۔ فرمایا: چڑیوں نے صحیح خبر دی تھی۔ میں آج بارہ بجے خدا سے غفلت میں مبتلا ہوگیا تھا اور خدا سے غافل کی مثال حدیث شریف میں مردہ سے دی گئی ہے اور ذاکر کی مثال زندہ سے دی گئی ہے۔انتشارِ اَفکار کے باوجود ذکر کے نفع کی مثال ارشادفرمایا کہ ایک عالم استاذ بخاری شریف و کتب عالیہ نے سوال کیا کہ مدرسہ کے اہتمام،کثرتِ کار اورانتشارِ افکار کی حالت میں ذکر سے کوئی فائدہ محسوس نہیں ہوتا، دل مطلق حاضر نہیں ہوتا۔ احقر نے عرض کیا کہ حج کے زمانہ میں مکہ شریف کے تاجر کثرتِ کار اور انتشارِ افکار کے باوجود جو کچھ غذائے جسمانی کھا تے ہیں کیا وہ خون نہیں بناتی اور کیا ان کے اجسام کے تحفظ و بقاء کا ذریعہ نہیں ہوتی؟ اسی طرح ذکر اﷲ کاا ہتمام بہر حال مفید ہے خواہ افکار میں کتنا ہی انتشار اور دل کتنا ہی غیر حاضر ہو، منہ سے نکلنے کے بعد اﷲ کا نام نور ہی بناتا ہے۔ دو عالم تھے دونوں کو وجد آ گیا اور تقریباً کئی ماہ ہو گئے اختر کے پاس آتے رہتے ہیں اور اس مثال کا فائدہ یہ بیان کیا کہ آج تک معمول میں ناغہ نہیں ہوا۔