ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
اللہ کے بندے مل کر اللہ کا ذکر کرتے ہیں تو وہاں فرشتے ان کو گھیر لیتے ہیں تو آپ سوچئے کہ ان کی ملاقات ہوتی ہے تو کیافرشتوں کی ملاقات سے ہم پر اچھا اثر نہیں آئے گا؟ کیا وہ نیک صحبت نہیں ہے؟ لہٰذا ذکر کی مجلس میں شرکت کی کوشش کیجیے۔ اپنے اہلِ حق حضرات میں سے جس کے یہاں بھی ذکر ہوتا ہو، سنت و شریعت کی اتباع ہوتی ہو، شرکت کریں تو ذکر کا پہلا انعام ملا فرشتوں کی ملاقات۔ اب سوال یہ ہوتا ہے کہ جب فرشتے خود عالمِ شہادت میں اللہ کو دیکھ کر وہاں ذکر کرتے ہیں تو ہم لوگوں کا عالم غیب کا ذکر سننے کیوں آتے ہیں؟ ہم تو گناہ گار ہیں۔ آٹا، دال، تیل، نمک، لکڑی کی فکر میں رہتے ہیں۔ سکونِ قلب بھی نہیں ہوتا۔ زبان سے لَاۤاِلٰہَ اِلَّا اللہْ کہتے ہیں اور دل میں بیکری سے انڈا اور مکھن خریدنے کا خیال رہتا ہے کہ بیوی نے کہا ہے جب آؤ تو یہ چیزیں خرید کر لے آنا۔ اس کا جواب علامہ ابنِ حجرعسقلانی رحمۃ اللہ علیہ نے شرح بخاری میں دیا ہے کہ فرشتے دو وجہوں سے عالمِ مشاہدہ کا ذکر چھوڑ کر ہمارے عالمِ غیب کا ذکر سننے کے لیے آتے ہیں۔ پہلی وجہ یہ ہے کہ وہ آپس میں دیکھتے ہیں کہ ہم کو تو نمک، تیل، لکڑی کی فکر نہیں ہے اور ان بے چاروں کو اس کی فکر ہے۔ کسی کا بچہ بیمار ہے، کسی کو ٹائیفائڈ ہے، کسی کو نزلہ ہے اور کسی کو ٹائیفائڈ تو نہیں مگر کوالیفائڈ بننے کی فکر ہے۔ غرض طرح طرح کی فکریں ہیں۔ تو فرشتے دیکھتے ہیں کہ جب یہ ہزاروں فکروں کے باوجود اللہ کو نہیں بھولتے ہیں جیسے کہ ایک شاعر بزرگ فرماتے ہیں ؎ گو ہزاروں شغل ہیں دن رات میں لیکن اسعدؔ آپ سے غافل نہیں تو انہیں تعجب ہوتا ہے اور کہتے ہیں کہ چلو ان کا ذکر چل کر سنیں۔ ہمارے تو نہ بیوی نہ بچے، نہ جورو نہ جاتا بس خدا سے ناتا، اور ان کے تو سب کچھ ہیں۔ ہزاروں فکروں میں ہیں پھر بھی اللہ تعالیٰ کو یاد کررہے ہیں۔ اس لیے اپنے ذکر سے انسانوں کے ذکر کو افضل سمجھتے ہیں۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ فرشتے دیکھتے ہیں کہ ہمارا ذکر تو عالمِ مشاہدہ کا ذکر ہے اور یہ تو