ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
رکھو، دنیا کے قید و بند سے فارغ رکھو ۔ میں یہ نہیں کہتا کہ آج ہی ایسے بن جاؤگے۔ ذکر سے رفتہ رفتہ یہ قوت پیدا ہوجائے گی۔ ذکر کرتے رہو ناغہ نہ ہونے پائے۔ اگر روٹی نہ کھاؤ تو جسم میں کمزوری آتی ہے کہ نہیں؟ روٹی کھاتے رہتے ہو تو جسم میں طاقت رہتی ہے۔ اگر محلہ میں کچھ دشمن ہوتے ہیں تو تمہارے چہرے کے سرخ و سفید رنگ کو دیکھ کر مغلوب رہتے ہیں اگرچہ دل میں بغض رکھتے ہوں لیکن اگر فاقہ ہو جائےتو دشمن چہرہ کو دیکھ کر پہچان لے گا کہ آج میاں میں دم نہیں ہے اور دو جھانپڑ لگائے گا۔ اسی طرح روح کی غذا ذکراللہ ہے۔ جب تک یہ غذا پہنچتی رہتی ہے روح میں طاقت رہتی ہے۔ نفس و شیطان جو ہمارے دشمن ہیں مغلوب رہتے ہیں اور جیسے ہی روح کو فاقہ دیا، ذکر کا ناغہ کیا یہ پچھاڑ دیں گے۔ حدیث شریف میں ہے کہ شیطان سانپ کی طرح پھن پھیلائے بیٹھا ہے، جب تک بندہ اللہ کا نام لیتا ہے یہ پھن کو ہٹائے رہتا ہے، انتظار کرتا رہتا ہے کہ کب اس کا دل اللہ سے غافل ہو اور کب میں ڈسوں۔لہٰذا قلب کو ہر وقت اپنے سامنے رکھو کہ اس میں غیر اللہ تو نہیں گھس رہاہے۔ آنکھ بند کرکے دل میں سوچو کہ ہم یہ مدرسہ کیوں تعمیر کر رہے ہیں؟ کبھی اکیلے بیٹھ کر اپنے دل سے سوال کیا کرو کہ ہم کیوں پڑھارہے ہیں؟ ہر شخص اپنے اپنے عمل کے بارے میں اپنے دل سے سوال کرےاور دیکھے کہ کیا جواب آتاہے۔ اگر جواب آتا ہے کہ اللہ کے لیے کیا، تو شکر کرو اور اگر اور چیزیں نظر آئیں تو اخلاص مانگو۔ اگر نام و نمود، جاہ و عزت، لوگوں میں بڑا بننے کی خواہش دل میں ہے تو اللہ سے استغفار کرو۔ جو کوٹھڑی اندھیری ہو اور اس میں سانپ اور بچھو ہوں تو کیسے نظر آئیں گے؟ ابھی دیا سلائی جلا دو تو سب نظر آجائیں گے۔ اسی طرح دل کی ٹارچ ذکر اللہ ہے۔ دیا سلائی تو اندھیری کوٹھڑی کو روشن کرتی ہے لیکن ذکر دل کو روشن کرتا ہے۔ دیا سلائی کو اللہ کے نور سے کیا نسبت ہوسکتی ہے؟ اللہ تعالیٰ تو زمین و آسمان کا نور ہیں اَللہُ نُوۡرُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ؎ اللہ کے نام کی برکت سے اور بزرگوں کی صحبت سے قلب نورانی ہو جاتا ہے۔ اللہ اللہ کرنے والے کو فوراً پتا چل جاتا ہے کہ قلب میں کس سوراخ سے کون ساسانپ داخل ہوا۔ ------------------------------