ملت کے نوجوانو! اﷲ نے تمہیں طاقت دی ہے ، حوصلہ دیاہے ، یہ عطیۂ خداوندی ہے ، اسے تم کیوں سفلی کاموں اور گھٹیا چیزوں میں صرف کررہے ہو ، ہمت وحوصلہ کاتقاضا تو یہ ہے کہ تم بلندیوں پر پہونچنے کا عزم کرو، نیچے گرنا کیا مشکل ہے ، اوپر چڑھنا کاربلند ہے ۔
تم گھٹیا کاموں میں گھس کر اپنی جوانی کی توہین کیوں کرتے ہو، تمہارے عزم وحوصلہ کی تاب تو نفس وشیطان کا کوئی حملہ نہیں لاسکتا ، اس کے سامنے تو ہر چٹان چور ہوجائے گی۔
جوانو! یہ صدائیں آرہی ہیں آبشاروں سے
چٹانیں چور ہوجائیں جوہو عزم سفر پیدا
اﷲ کا منادی پکاررہا ہے کہ دنیا کا ہر تقاضا موڑدو، اور خالص اﷲ کے ہورہو، تمہاراکلام تو یہ ہونا چاہئے کہ رَبَّنَا اِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِیاً یُّنَادِیْ لِلْاِیْمَانِ اَنْ آمِنُوْا بِرَبِّکُمْ فَاٰمَنَّا رَبَّنَا فَاغْفِرْلَنَا ذُنُوْبَنَا وَکَفِّرْ عَنَّا سَیِّآتِنَاوَتَوَفَّنَا مَعَ الْاَبْرَارِ ۔اے ہمارے رب ! ہم نے ایک پکارنے والے کو سنا ، وہ ایمان کے لئے پکاررہا تھا ، کہ اپنے رب پر ایمان لاؤ، تو ہم ایمان لائے ،اے ہمارے پروردگار! آپ ہمارے گناہوں کی مغفرت فرمادیجئے، اور ہماری برائیوں کو محو فرمادیجئے، اور ہمیں نیکوں کے زمرے میں وفات دیجئے۔
ملت اسلامیہ کے نوجوانو!تم اپنی خواہش نفس کو پیشوا نہ بناؤ، اﷲ کو ، رسول کو ، اﷲ کے سچے بندوں کو، مخلص نائبین رسول کو اپنا رہبر بناؤ ، خواہ تم عصری درسگاہوں اور کالجوں میں پڑھتے ہو ، خواہ دینی مدرسوں میں زیر تعلیم ہو، یا اپنے کاروبار میں مشغول ہو، ہر نظریہ اور ہر خواہش باطل ہے ، سوائے اس کے جس کو تائید کلام خدا یا کلام رسول سے حاصل ہو۔
اگر مالک ومولیٰ کی خوشنودی چاہئے، دنیا کی زندگی خوشگوار چاہئے ، موت اور قبر کا معاملہ آسان چاہئے ، حشر میں عرش الٰہی کا سایہ چاہئے ، حساب اور میزان کا مرحلہ سہل چاہئے ، رسول اکرم ا کے دست مبارک سے جام کوثر چاہئے ، یہ سب عظیم نعمتیں چاہئیں ، تو دنیا کی زندگی میں اپنی خواہشوں کی قربانی کرکے محبت الٰہی کو دل میں بسانا ہوگا، نوجوانوں کو دعوت عمل ہے ، فھل من مستمع؟ وھل من مجیب؟( کیا ہے کوئی گوش قبول سے سننے والا ، اور کیا ہے کوئی اس پر لبیک کہنے والا؟) ٭٭٭٭٭ ( اپریل ومئی و جون ۲۰۱۰ء)