اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
لگے تھے… اس موقع پرجوظاہری پریشانیاں تھیں ٗمثلاً:طویل محاصرے کے نتیجے میں اشیائے خوردونوش کی شدیدقلت ٗ ان ظاہری پریشانیوںکے علاوہ مزیدیہ کہ خوف ٗ پریشانی ٗ وسوسے ٗ اندیشے ٗ الجھن ٗ کشمکش ٗ یہ تمام نفسیاتی مشکلات بھی اپنے عروج پرتھیں… ٭…کسی بھی جنگ کے موقع پرکامیابی کیلئے سامانِ حرب وضرب کے ساتھ ساتھ مزیددوچیزوں کی بڑی اہمیت ہواکرتی ہے،ایک تونفسیاتی طورپرمضبوطی،جبکہ دوسری چیز: دشمن کے عزائم سے مکمل آگاہی ، یابالفاظِ دیگر’’سراغ رسانی‘‘۔ یعنی دشمن کے حالات ٗ دشمن کی نقل وحرکت ٗدشمن کے منصوبے اورارادے ٗ جنگی چالیں ٗ تدبیریں ٗ ان تمام معاملات کے بارے میں مکمل اوردرست معلومات کامہیاہونا۔ چنانچہ غزوۂ خندق کے اس نازک ترین موقع پررسول اللہﷺنے حضرت حذیفہ بن الیمان ؓ کی فطری مہارت اورخدادادصلاحیت سے فائدہ اٹھانے کاارادہ فرماتے ہوئے انہیں رات کی تاریکی میں دشمن کے لشکرمیں اندردورتک جہاں اں کے بڑے سرکردہ سپہ سالاروں کے خیمے نصب تھے ٗوہاں بھیجنے کافیصلہ فرمایا،تاکہ ان کی لائی ہوئی اطلاعات کی روشنی میں آئندہ کالائحہ ٔ عمل ترتیب دیاجاسکے۔ ٭…چنانچہ سرفروشی کی یہ داستان سناتے ہوئے حضرت حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’اُس رات ہم خندق کے قریب صف بستہ کھڑے تھے،ہمارے سامنے کچھ فاصلے پر مشرکینِ مکہ کالشکرخوب کیل کانٹے سے لیس پوری آب وتاب کے ساتھ موجودتھا، جبکہ دوسری جانب کچھ فاصلے پریہودِمدینہ سے تعلق رکھنے والے قبیلۂ بنوقریظہ کے مسلح دستے