اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
محبت ٗصحبت ومعیت ٗاورکسبِ فیض کے معاملے میں خاص دلچسپی ٗ خلوصِ نیت ٗ جذبۂ صادق نیزسالہاسال تک ’’کتابتِ وحی‘‘کامقدس ترین فریضہ سرانجام دیتے رہنے کاہی نتیجہ وثمرہ تھا… قرآنی علوم میں اس مہارت ودسترس کے علاوہ مزیدیہ کہ دیگراسلامی علوم میں بھی یہ کسی سے کم نہیں تھے…خصوصاً ایک اہم ترین علم جسے ’’علم الفرائض‘‘کے نام سے یادکیاجاتا ہے، جس سے مرادہے ’’میراث کی تقسیم کاعلم‘‘یعنی کسی انسان کی وفات کے بعداس کے ورثہ میں اس کی چھوڑی ہوئی وراثت کی تقسیم کاطریقِ کاراوراس سے متعلق شرعی احکام۔ یہاں اس بات کوسمجھناضروری ہے کہ دینِ اسلا م میں ’’حقوق اللہ‘‘کے ساتھ ساتھ ’’حقوق العباد‘‘کی بھی بہت بڑی اہمیت ہے،بالخصوص مالی معاملات میں اس کی اہمیت مزیدبڑھی ہوئی ہے،یہی وجہ ہے کہ ہرفوت شدہ شخص کیلئے اس کے وارثوں کی تعیین خود قرآن کریم میں کردی گئی ہے(۱)مزیدیہ کہ ان وارثوں میں سے ہروارث کا حصہ بھی مکمل وضاحت وصراحت کے ساتھ متعین کردیاگیاہے ، جوخواہ زیادہ ہویاکم …بہرصورت اس وارث کے حوالے کیاجاناضروری ہے(۲) یہاں یہ بات قابلِ ذکرہے کہ اس علم (علم الفرائض ، یاعلمِ میراث)میں چونکہ کافی حسابی باریکیاں ہواکرتی ہیں ، نیزیہ کہ فوت شدہ شخص کے وارثوں میں سے ہرایک کااس کے ساتھ جس نوعیت کارشتہ ہواکرتاہے اس کی بناء پربسااوقات اس تقسیم میں پیچیدہ صورتِ حال پیش آجایاکرتی ہے…جبکہ اس چیزکاتعلق بھی ’’مالی حقوق‘‘سے ہے ،لہٰذایہ معاملہ ------------------------------ (۱) یہی کیفیت مستحقینِ زکوٰۃ کے معاملے میں بھی نظرآتی ہے کہ تمام مستحقین(مصارفِ زکوٰۃ)کاتعین خودقرآن کریم میں کردیاگیاہے {اِنّمَا الصّدَقَاتُ لِلفُقَرائِ وَالمَسَاکِینِ وَالعَامِلِینَ عَلَیھَا …}(التوبۃ[۶۰] (۲) {…مِمّا قَلّ مِنہُ أو کَثُرَ نَصِیباً مفرُوضاً…} (النساء[۷]