اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
’’حفاظتِ قرآن‘‘کاکیاانتظام ہوگا؟ یہ بات اگرچہ تمام مسلمانوں کیلئے ہی باعثِ تشویش تھی ،لیکن بالخصوص حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ مسلسل حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے سامنے اصرارکرتے رہے کہ جلد از جلدقرآن کریم کویکجاکرکے کتابی شکل میں محفوظ کرلیاجائے،اس پرحضرت ابوبکرؓ ابتداء میں تویہ جواب دیتے رہے کہ ’’جوکام خودرسول اللہﷺنے نہیں کیا ٗمیں وہ کام کس طرح انجام دے سکتاہوں‘‘لیکن بالآخرحضرت عمررضی اللہ عنہ کی طرف سے مسلسل اصرارکے نتیجے میں حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ کواس بارے میں شرحِ صدرہوگیا،اوروہ اس چیزپرآمادہ ہوگئے۔ ظاہرہے کہ یہ’’جمعِ قرآن‘‘ انتہائی اہم اورنازک ترین کام تھاجوکہ دوچارآدمیوں کے بس کی بات نہیں تھی،لہٰذااس مقصدکیلئے حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے متعددایسے افرادپرمشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جنہیں حفظِ قرآن کے حوالے سے بڑی شہرت ٗنیزعلوم القرآن میں خوب مہارت اورمکمل دسترس حاصل تھی،ان میں سے ہرایک کااپنی جگہ بڑانام تھااوربلندمقام تھا…اورپھران تمام حضرات پرمشتمل اس کمیٹی کاسربراہ حضرت زیدبن ثابت رضی اللہ عنہ کومقررکیاگیا…اس کمیٹی میں شامل ان تمام حضرات نے اس بات پر خوشدلی سے اتفاق کیا،ان میں سے کسی نے کوئی اعتراض نہیں کیا،بلکہ ان سبھی حضرات نے زیدبن ثابتؓ کی اس سربراہی پراپنی طرف سے مسرت کااورمکمل اطمینان کااظہارکیا۔ حضرت زیدبن ثابت رضی اللہ عنہ کیلئے یہ چیزیقینا بہت بڑی آزمائش تھی ،اوربہت ہی بڑی ذمہ داری تھی،کیونکہ اس چیزکاتعلق ’’کتاب اللہ‘‘کے ساتھ تھا،لہٰذایہ انتہائی حساس اور نازک ترین معاملہ تھا۔ جبکہ معاملے کی اس نزاکت کے ساتھ ساتھ یہ اللہ کے دین اوراللہ کے کلام کی بہت عظیم