اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
ثابت رضی اللہ عنہ کامقام ومرتبہ سبھی سے منفرداورممتازتھا،اوراس کی بنیادی وجہ یہی تھی کہ رسول اللہﷺکی خدمت میں رہتے ہوئے ٗخودآپؐ کے حکم پر’’کتابتِ وحی‘‘کی عظیم ترین خدمت ٗاوریہ مقدس ترین فریضہ سرانجام دینے کاشرف اوراعزازجس قدربڑے پیمانے پرحضرت زیدبن ثابتؓ کے حصے میں آیا…ا س قدربڑے پیمانے پریہ شرف حضرات ’’کاتبینِ وحی‘‘میں سے کسی اورشخصیت کے حصے میں نہیں آیا۔(۱) لہٰذاقرآن کریم آج چودہ سوچھتیس سال گذرجانے کے باوجوددنیاکے کونے کونے میں پڑھاجارہاہے،اس کی تلاوت ٗ نیزاس کی پاکیزہ ومقدس تعلیمات پرعمل کے ذریعے اہلِ ایمان اپنے لئے دونوں جہانوں میں خیروخوبی اورصلاح وفلاح کاسامان اپنے دامن میں سمیٹ رہے ہیں …یقیناًاس کے پیچھے حضرت زیدبن ثابت رضی اللہ عنہ کی اس محنت وکوشش کابہت بڑاعمل دخل ہے جووہ …بتوفیقِ الٰہی…’’کاتبِ وحی‘‘کی حیثیت سے انجام دیتے رہے،لہٰذااس سلسلے میں تمام امت یقیناان کی مرہونِ منت ہے۔ ------------------------------ (۱)اگرچہ حضرت زیدبن ثابت رضی اللہ عنہ کے علاوہ دیگرکاتبینِ وحی بھی یقینایہ عظیم خدمت انجام دیتے رہے،خصوصاًیہ کہ زیدبن ثابتؓ تومدینہ کے باشندے تھے،مدنی دورمیں (یعنی ہجرت کے بعد)مسلمان ہوئے تھے،مدنی دوردس سال کے عرصے پر ٗجبکہ اس سے قبل مکی دورتیرہ سال کے عرصے پرمحیط تھا،مکہ مکرمہ میں یہ خدمت سب سے زیادہ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ انجام دیتے رہے تھے… لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ مکی دورمیں مسلمان مغلوب اورمجبورومقہورتھے،ان کاکوئی مستقل معاشرہ نہیں تھا،اپناکوئی نظامِ زندگی نہیں تھا،جبکہ مدینہ میں اپنامعاشرہ اوراپنانظام تھا،بلکہ باقاعدہ مستقل اسلامی ریاست وجودمیں آچکی تھی،لہٰذااب زندگی کے ہرشعبے سے متعلق تفصیلی احکام پرمشتمل قرآنی آیات بکثرت نازل ہوتی رہیں،الغرض مدنی دوراگرچہ مکی دورکی بنسبت مختصرتھا،لیکن قرآنی آیات مدنی دورمیں بہت زیادہ نازل ہوئیں،بنسبت مکی دورکے،اوراس مدنی دورمیں ’’کتابتِ وحی‘‘کی خدمت سب سے زیادہ حضرت زیدبن ثابت رضی اللہ عنہ ہی انجام دیتے رہے،لہٰذامجموعی طورپریہ شرف سب سے زیادہ بڑے پیمانے پرانہیں ہی نصیب ہوسکا۔