اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
موجوددیگرمعززین اورشرکائے محفل کی جانب متوجہ ہوتے ہوئے فرمایا’’حقیقت یہ ہے کہ یہ جوہماری طرف سے اس قدرعزت واحترام کااظہارہے اوراس قدرپرُجوش استقبال ہے…اس کے مستحق بس دوہی افرادہیں، ایک تویہی خبّاب ،اوردوسرے بلال‘‘(۱) اس کے بعدجب پرانے وقتوں کی باتیں ہونے لگیں ،اوربہت سی پرانی یادیں تازہ ہونے لگیں ،تب حضرت عمرؓ نے حضرت خبّابؓ سے دریافت فرمایاکہ’’مشکلات سے بھرپوراُس ابتدائی دورمیں آپ کے ساتھ پیش آنے والا سب سے زیادہ اذیت ناک اورتکلیف دہ واقعہ کیاتھا؟‘‘ اس پرحضر ت خباب رضی اللہ عنہ نے کچھ ترددکااظہارکیا،کچھ جھجھک محسوس کرنے لگے،لیکن جب حضرت عمررضی اللہ عنہ نے اصرارکیاتوحضرت خباب رضی اللہ عنہ نے زبان سے کچھ کہنے کی بجائے خاموشی کے ساتھ اپنی کمرسے کپڑاہٹادیا…اورتب حضرت عمررضی اللہ عنہ ودیگرحاضرینِ محفل نے جومنظردیکھاتووہ سب لرزکررہ گئے۔ تب حضرت عمررضی اللہ عنہ نے دریافت فرمایاکہ ’’یہ کس طرح ہوا؟‘‘اس پرحضرت خباب رضی اللہ عنہ نے واقعہ بیان کرتے ہوئے فرمایاکہ ’’دینِ اسلام کے ابتدائی زمانے میں وہاں مکہ میںایک باراُن لوگوں نے مجھے اذیت پہنچانے کی خاطرآگ روشن کی،لکڑیاں جلائیں،جب وہ لکڑیاںخوب انگاروں کی طرح دہکنے لگیں …توان ظالموں نے میرے کپڑے اتارے،اورمجھے ان دہکتے ہوئے انگاروں پرلٹادیا،یہانتک کہ میری کمرسے ------------------------------ (۱) حضرت عمررضی اللہ عنہ کااشارہ اس طرف تھاکہ ابتدائے اسلام میں مشرکینِ مکہ کے ہاتھوں چونکہ انہی دونوں حضرات نے بہت زیادہ تکلیفیں اٹھائی تھیں (کیونکہ یہ دونوں غلامی کی زنجیروںمیں جکڑے ہوئے بالکل ہی بے بس اورمجبورتھے)لہٰذا یہی دونوںحضرات اپنی اس بے مثال استقامت کی وجہ سے سب سے زیادہ قابلِ احترام ہیں۔