اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
کرٹوٹتے ہوئے…اور انہیں جہنم رسیدکرتے ہوئے دیکھا…تووہ بس ان کی شجاعت کے یہ مناظردیکھتاہی رہ گیا…اورپھراس سے صبرنہیں ہوسکا،برق رفتاری کے ساتھ اپنا گھوڑا دوڑاتے ہوئے حضرت حمزہؓ کے قریب پہنچااوربآوازِبلندانہیں للکارتے ہوئے چلایا: بَارِزنِي یا حَمزۃ… یعنی’’اے حمزہ ذرہ مجھ سے مقابلہ کرو…‘‘ وہ گھوڑے پر سوار تھا، جبکہ حضرت حمزہ ؓپیدل تھے،اس کے باوجودحضرت حمزہؓ بجلی کی ماننداُس پرلپکے،اورشیرکی طرح اُس پرجھپٹے…اورپھر ایک ہی بھرپوروارمیں اُس کاکام تمام کرڈالا،اورپلک جھپکتے میںوہ غروروتکبرکاپتلازمیں بوس ہوگیا…(۱) مشرکینِ مکہ میں سے جن لوگوں نے حضرت حمزہؓ کی یہ بے مثال شجاعت وبہادری ٗنیزان کے ہاتھوں سباع بن عبدالعزیٰ جیسے نامی گرامی شہسواراوربہادرانسان کایہ عبرتناک انجام دیکھا ٗان پرگویالرزہ طاری ہوگیا…اتفاق سے اُس وقت میدانِ کارزارمیں اسی جگہ حضرت خبّاب رضی اللہ عنہ بھی موجودتھے،انہوں نے یہ تمام منظراپنی آنکھوں سے دیکھا،اورتب ان کے تصورمیں وہ مناظرتازہ ہوگئے جب وہ مکہ میں لوہے کی بھٹی پرکام کاج اورمحنت ومزدوری کررہے ہوتے تھے،ایسے میں یہی دونوں ظالم وسرکش بھائی بہن ٗ یعنی سباع بن عبدالعزیٰ اورام انماربنت عبدالعزیٰ آیاکرتے ،لوہے کی اس بھٹی سے کوئی سریالے کراسے آگ میں گرم کرکے ان کے سرپرلگایاکرتے تھے…تب یہ ان دونوں کوخوب بددعائیں دیاکرتے تھے…اُم انمارکاانجامِ بدتوانہوں نے مکہ میں ہی دیکھ لیا تھا کہ کس طرح اسے شدیدسردردکے دورے پڑنے لگے تھے …اورتب اس کے منہ سے ------------------------------ (۱)یہی وہ نازک ترین لمحہ تھاجب حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ پوری طرح سباع بن عبدالعزیٰ کی طرف متوجہ تھے،اورتب پہلے سے گھات لگائے ہوئے ’’وحشی‘‘نے یہ موقع غنیمت جانتے ہوئے حضرت حمزہؓ پر پشت کی جانب سے بھرپوروارکیاتھا،جس کے نتیجے میں یہ شہیدہوگئے تھے(حضرت حمزہؓ کامفصل تذکرہ صفحہ[۲۶۱] پرملاحظہ ہو)