اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
فرمائیگا…اورپھردوچارروزہی گذرے تھے کہ قرآن کریم کی یہ آیت نازل ہوئی : {مَن کَفَر بِاللّہِ مِن بَعْدَ اِیمَانِہٖ اِلّا مَن أُکرِہَ وَقَلْبُہٗ مُطمَئِنٌّ بَالاِیمَانِ وَلٰکِن مَن شَرَحَ بِالکُفْرِ صَدْراً فَعَلَیھِمْ غَضَبٌ مِنَ اللّہِ وَلَھُمْ عَذَابٌ عَظِیمٌ}(۱) ترجمہ’’جوشخص اپنے ایمان کے بعداللہ سے کفرکرے ٗ سوائے اس کے جس پرجبرکیاگیاہو جبکہ اس کادل ایمان پربرقرارہو ،مگرجولوگ کھلے دل سے کفرکریں،توان پراللہ کاغضب ہے اورانہی کیلئے بہت بڑاعذاب ہے‘‘۔ یعنی اس آیت میں اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کی طرف سے یہ خوشخبری سنادی گئی کہ جس کسی کو کفر پر مجبورکیاگیاہو اوراس نے محض اپنی جان بچانے کیلئے کوئی کلمۂ کفراپنی زبان سے کہہ دیاہو ٗ جبکہ اس کادل پوری طرح ایمان پرمطمئن اوربرقرارہو ٗتوایساکرنے کی وجہ سے وہ کافرنہیں ہوجائے گا… یہ آیت نازل ہونے کے بعدحضرت عماربن یاسررضی اللہ عنہ بہت زیادہ مسرورومطمئن ہوگئے، اوران کی وہ پریشانی اب جاتی رہی۔ مکی دورمیں اسی طرح وقت کایہ سفرجاری رہا…آخرنبوت کے تیرہویںسال جب ہجرتِ مدینہ کاحکم نازل ہوا ٗتب رسول اللہﷺودیگرتمام اہلِ ایمان کی طرح حضرت عماربن یاسر رضی اللہ عنہ نے بھی مکہ شہرکوالوداع کہااورمدینہ منورہ جاپہنچے ٗجہاں ایک نئی اوربدلی ہوئی زندگی کاآغازہوا… اورپھرجب ہجرت کے بعدمحض اگلے سال یعنی سن دوہجری سے ہی مشرکینِ مکہ کی طرف سے مسلمانوں کے خلاف مسلح جارحیت کاسلسلہ شروع ہواجس کے نتیجے کے طورپرغزوات ------------------------------ (۱) النحل[۱۰۶]