اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
مجبوراورمحبوس قسم کے لوگ ہی مکہ میں رہ گئے تھے ، یعنی وہ لوگ جوکسی کی قیدمیں تھے ، یاجوغلامی کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے ۔ البتہ تین افرادایسے تھے کہ جونہ تومحبوس تھے اورنہ ہی مجبور…لیکن اس کے باوجودوہ تاہنوزمکہ میں ہی مقیم تھے،یعنی خودرسول اللہﷺ، حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ ،نیزحضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ، اوراس کی وجہ یہ تھی کہ رسول اللہﷺ تواب تک اپنے اللہ کی طرف سے ’’اجازت‘‘کے منتظرتھے،جبکہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کواب تک آپ ﷺنے خودروک رکھا تھا۔ البتہ حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ اس دوران متعددبارآپؐ سے ’’ہجرت‘‘کی اجازت طلب کرچکے تھے، لیکن ہربارآپؐ انہیں یہی جواب دیتے کہ : لَا تَعْجَل یَا أبَا بَکر! لَعَلَّ اللّہَ یَجْعَلُ لَکَ صَاحِباً یعنی ’’اے ابوبکر! جلدی نہ کرو، شایداللہ تمہارے لئے کسی ہمسفرکاانتظام فرمادے…‘‘ اورتب حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے دل میں یہ حسرت پیدا ہوتی کہ شایدوہ ’’ہمسفر‘‘خودرسول اللہﷺ ہی ہوں… اورپھرایک روزجب آپؐاچانک اور خلافِ معمول تپتی ہوئی دوپہرمیں حضرت ابوبکر صدیقؓ کے گھرتشریف لائے اورانہیں مطلع فرمایا کہ آج سفرِہجرت پرروانگی ہوگی… تب حضرت ابوبکرؓ نے عرض کیا: الصُحْبَۃ یا رسُولَ اللّہ؟ یعنی ’’اے اللہ کے رسول! اس سفرمیں کیامیں آپ کے ہمراہ چلوں؟‘‘ آپﷺنے جواب میں ارشادفرمایا: نَعَم ، الصُحْبَۃ یا أبَا بَکر۔ یعنی ؛’’ہاں اے ابوبکر!اس سفرمیں تم میرے ’’ہمسفر‘‘ ہوگے‘‘۔ اورتب فرطِ مسرت کی وجہ سے ابوبکرؓ اپنے جذبات پرقابونہ رکھ سکے… ضبط کے تمام بندھن ٹوٹ گئے ،اورابوبکرؓکی آنکھوں سے آنسوبہنے لگے…!! حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ