اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
بڑی سعادت تھی…مزیدیہ کہ اس سے حضرت عبدالرحمن بن عوف کی ایک اوربڑی سعادت مندی یہ بھی ظاہرہوتی ہے کہ امہات المؤمنین کوان پرکس قدراعتمادتھااورمکمل بھروسہ تھا۔ ٭یوں ہجرتِ مدینہ کے فوری بعدایک موقع پررسول اللہﷺنے ان کیلئے جودعائے خیروبرکت فرمائی تھی ٗ اس کے نتیجے میں ان کی خوشحالی وفراوانی میں حیرت انگیزطورپرمسلسل اضافہ ہوتاہی چلاگیا…اوریہ اللہ کے دئیے ہوئے اس مال میں سے ہمیشہ دینِ اسلام کی سربلندی ٗاورمسلمانوں کی خیروخوبی کیلئے مسلسل انتہائی سخاوت وفیاضی کے ساتھ خرچ کرتے رہے۔ مگریہ تمام مال ودولت اورروپیہ پیسہ انہیں اللہ کی یادسے ٗ یادینی فرائض کی ادائیگی سے کبھی غافل نہ کرسکا، نہ ہی ان کے مزاج میں کسی قسم کی خرابی ٗبگاڑ ٗ یاتکبروغرورکاسبب بن سکا۔ ٭اپنی زندگی کے آخری ایام میں انہیں اکثریہ فکرلاحق رہتی کہ اللہ نے جومجھے اس قدرمال ودولت اورخوشحالی وفراوانی سے نوازرکھاہے،کہیں ایسی بات تونہیں کہ اللہ نے مجھے سب کچھ بس اسی عارضی وفانی دنیامیں ہی دے دیاہو،اوروہاں آخرت کی ابدی ودائمی زندگی میں میرے لئے فقط محرومی ہو…یہ بات سوچ کربہت زیادہ پریشان ہوجاتے،اکثررقت طاری ہوجاتی…اورتب اللہ کی راہ میں مزیدصدقہ وخیرات کرتے…یوں ’’انفاق فی سبیل اللہ ‘‘کایہ سلسلہ آخری ایام میں بہت زیادہ بڑھ گیاتھا۔ چنانچہ انہی دنوں (سن ۳۲ہجری میں)یہ واقعہ بھی پیش آیاکہ جب کُل تین سوتیرہ’’بدری ‘‘ حضرات میں سے ایک سو بقیدِحیات تھے…تب حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے ان(ایک سوبدری حضرات) میں سے ہرایک کی خدمت میںنقدچارسودیناربطورِ ہدیہ