اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
٭قبولِ اسلام کے بعدتکالیف ٗ مصائب وآلام ٗاورآزمائشوں کادورشروع ہوا…دینِ اسلام کے اسی ابتدائی دورمیں جب مشرکینِ مکہ کی طرف سے ایذاء رسانیوں کاسلسلہ عروج پرتھا، تب نبوت کے پانچویں سال رسول اللہﷺکے مشورے پر بہت سے مسلمان مکہ سے ملکِ حبشہ کی جانب ہجرت کرگئے تھے،انہی مہاجرینِ حبشہ میں حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے۔ ٭مکی دورہو…یاہجرتِ حبشہ …اورپھرہجرتِ مدینہ کے بعدکادور…کفارِمکہ کی طرف سے اہلِ ایمان کے خلاف سازشوں اوراذیت رسانیوں کے سلسلے مختلف شکلوں میںبدستور جاری ہی رہے…ایسے میں حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ راہِ حق میں ہرقدم پراورہرموڑپر ان تمامترمصائب وآلام کابڑی خندہ پیشانی کے ساتھ مقابلہ کرتے رہے…جسمانی … مالی … نفسیاتی …غرضیکہ ہرقسم کی تکالیف اورآزمائشوں کانہایت جرأ ت وبہادری کے ساتھ سامناکرتے رہے۔ ٭آخرایک ایسادن بھی آیا…کہ جب معاملہ حدسے گذرگیا…ایسی آزمائش سامنے آکھڑی ہوئی …کہ جس کاتصوربھی جان لیواہے…ہجرت کے دوسرے سال ’’بدر‘‘کے میدان میںجب حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ دشمنوں پرانتہائی بہادری ودلیری کے ساتھ جھپٹ رہے تھے…کیفیت یہ تھی کہ وہ جس طرف لپکتے اُدھردشمنوں کی صفوں کی صفیں اُلٹ جاتیں…یوں وہ مسلسل کبھی بجلی بن کردشمن پرگررہے تھے…اورکبھی قہربن کرٹوٹ رہے تھے…ایسے میں وہاں ایک ایساشخص تھاجوبارباران کے سامنے آجاتا…گویااس نے بس انہی پرنظررکھی ہوئی تھی…یہ اس سے بچتے…وہ پھرسامنے آجاتا…یہ کتراتے مگروہ پھرراستہ روک کرکھڑاہوجاتا،انہیں للکارتاکہ ’’آؤ…میراسامناکرو،ذرہ میرے