لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے :خوش بختی ہے اُس بندے کے لئے جو اپنے گھوڑے کی لگام اللہ کے راستہ میں تھامے ہوئے ہو ، اُس کا سر پراگندہ اور پاؤں غبار آلود ہوں۔طُوبَى لِعَبْدٍ آخِذٍ بِعِنَانِ فَرَسِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَشْعَثَ رَأْسُهُ، مُغْبَرَّةٍ قَدَمَاهُ۔(بخاری :2886) نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے :ابنِ آدم کے لئے اِن تین خصلتوں کے سوا کسی چیزمیں کوئی حق نہیں ہے :ایک رہائش کے لئے گھر دوسرا کپڑا تَن ڈھانکنے کے لئے کپڑا تیسرا روکھی روٹی اور پانی ۔عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ:«لَيْسَ لِابْنِ آدَمَ حَقٌّ فِي سِوَى هَذِهِ الخِصَالِ، بَيْتٌ يَسْكُنُهُ وَثَوْبٌ يُوَارِي عَوْرَتَهُ وَجِلْفُ الخُبْزِ وَالمَاءِ»۔(ترمذی:2341) حضرت عبد اللہ بن مسعود فرماتے ہیں : نبی کریمﷺایک چٹائی پر سوئے ، آپ اُٹھے تو آپ کے جسمِ اَطہر پر چٹائی نے اَثر چھوڑدیا تھا ، ہم نے کہا یا رسول اللہ ! اچھا ہوتا کہ ہم آپ کے لئے ایک بچھونا ہی بنالیتے (جس سے آپ کو راحت ملتی ) آپﷺنے اِرشاد فرمایا:مجھے دنیا سے کیا لینا دینا !میری مثال تو دنیا میں اُس سوار کی مانند ہے جو (چلتے چلتے )کسی درخت کے نیچے سائے میں بیٹھتا ہے پھر اُس کو چھوڑ کرچل پڑتا ہے ۔عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: نَامَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺعَلَى حَصِيرٍ فَقَامَ وَقَدْ أَثَّرَ فِي جَنْبِهِ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوِ اتَّخَذْنَا لَكَ وِطَاءً، فَقَالَ:مَا لِي وَلِلدُّنْيَا، مَا أَنَا فِي الدُّنْيَا إِلَّا كَرَاكِبٍ اسْتَظَلَّ تَحْتَ شَجَرَةٍ ثُمَّ رَاحَ وَتَرَكَهَا۔(ترمذی:2377) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں :میں نے اصحابِ صفہ میں سے ستر صحابہ کو ایسی حالت میں دیکھا ہے کہ اُن کے پاس اوپر کے بدن کو چھپانے کے لئے چادر تک نہیں ہوا کرتی تھی ، یا تو صرف اِزار(تہبند )ہوتا تھا اور یا صرف ایک ایسی چادر ہوتی جس کو اپنی گردنوں کے ساتھ اِس خوف سے باندھ لیا کرتے تھے کہ کہیں ستر نہ کھل جائے۔عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:لَقَدْ رَأَيْتُ سَبْعِينَ مِنْ أَصْحَابِ الصُّفَّةِ مَا مِنْهُمْ رَجُلٌ عَلَيْهِ رِدَاءٌ، إِمَّا إِزَارٌ وَإِمَّا كِسَاءٌ، قَدْ رَبَطُوا فِي أَعْنَاقِهِمْ، فَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ نِصْفَ السَّاقَيْنِ، وَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ الكَعْبَيْنِ، فَيَجْمَعُهُ بِيَدِهِ، كَرَاهِيَةَ أَنْ تُرَى عَوْرَتُهُ۔(بخاری :443) حضرت انس فرماتے ہیں : میں نے حضرت عمرکو دیکھا جبکہ وہ امیر المؤمنین تھے اور اُنہوں نے اپنے دونوں کندھوں کےدرمیان تین پیوند لگارکھے تھے ، اُن کو ایک دوسرے پر چپکایا ہوا تھا ۔قَالَ أَنَسٌ:«رَأَيْتُ عُمَرَ بْنَ