لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
ساتواں ادب : محظوراتِ لِباس سے بچنا : لِباس سے متعلّق شریعت نے جو جو ممنوعات بیان کیے ہیں اُن سے بچنا اور یہ کوئی ادب اور مستحب نہیں ، بلکہ لازمی اور واجبی چیز ہے جس سے اجتناب بہر حال لازم اور ضروری ہے اور اُن میں سے کسی بھی اِرتکاب کرنا اللہ تعالیٰ کے دیے ہوئے لِباس کی کھلی ناقدر ی اور صریح ناشکری ہے جو— اللہ تعالیٰ ہم سب کی حفاظت کرے — آج کل بہت کثرت سے پھیل چکی ہے اور پھیلتی چلی جارہی ہے ۔ لِباس سے متعلّق محظورات و ممنوعات کو ماقبل میں بہت تفصیل کے ساتھ بیان کیا جاچکا ہے ، یہاں بغیر کسی تفصیل کے صرف اُن کا خلاصہ ذکر کیا جارہا ہے : کپڑوں میں ستر پوشی کا اچھی طرح اہتمام ہونا چاہیئے ، نہ اِس قدر چھوٹے ہوں کہ ستر ہی نہ چھپے ، نہ اِس قدر رقیق و باریک ہوں کہ جسم جھلک رہا ہوں ، نہ اِتنے چست اور تنگ ہوں کہ جسم کا حجم اور نشیب و فراز واضح ہوتا ہو۔ مَردوں کے لئے ریشم اور سونا پہننا ، گہرے اور خالص سرخ رنگ کااِستعمال کرنا ، یا زعفران اور عُصفر میں رنگے ہوئے کپڑے پہننا درست نہیں، عورتیں پہن سکتی ہیں ۔ مَردوں کے لئے کپڑوں کو ٹخنوں سے نیچے رکھنا جائز نہیں ، حدیث میں اس کی بڑی سخت وعیدیں آئی ہیں ۔ لِباس میں کافروں اور فاسقوں کی مشابہت اختیار کرنا جائز نہیں ، اِسی طرح مَردوں کے لئے عورتوں کی یا عورتوں کے لئے مَردوں کی مشابہت اختیار کرنا جائز نہیں ، نبی کریم ﷺنے ایسے لوگوں پر لعنت فرمائی ہے ۔ کپڑوں میں بے جا اِسراف ، غرور و تکبر اور شہرت و ریاکاری کو اختیار کرنا یہ سب شرعاً ناجائز اور ممنوع ہیں ، ان سے بہر حال اجتناب کرنا چاہیئے ۔ ایسے لِباس پہننا جس میں تصاویر بنی ہوں ، صلیب یا کوئی اور کافروں کا مخصوص نشان بنا ہو ، جائز نہیں ۔ اِن سب ممنوعات کی تفصیل”کپڑوں کے ممنوعات کا بیان“ کے عُنوان کے تحت ملاحظہ فرمائیں ۔آٹھواں ادب : صاف کپڑے پہننا :