لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
ریشم کے کپڑوں کا لین دین جائز ہے : ریشم کا کپڑا اپنی ذات کے اعتبار سے کوئی نجس نہیں ، پس اُسے چھونا ، خریدنا ، فروخت کرنا ، کسی کوہبہ یا ہَدیہ کرنا جائز ہے ، چنانچہ نبی کریمﷺسے ریشم کا کپڑا ہدیہ کرنے کے واقعات ملتے ہیں : حضرت عمر بن خطاب نے ایک ریشمی جوڑا مسجد کے دروازہ پر فروخت ہوتا ہوا دیکھا تو فرمایا کہ یا رسول اللہ ! کاش آپ یہ خرید لیتے اور اسے جمعہ کے روز اور وفود سے ملاقات کے وقت پہنتے جب وہ آپ کے پاس آئیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بیشک یہ (ریشم) وہ پہنتا ہے جس کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں ہوتا ،پھر حضور اکرم ﷺ کے پاس اسی قسم کے چند جوڑے آئے تو ان میں سے ایک آپ نے حضرت عمر کو دے دیا ، حضرت عمرنے عرض کیا :یا رسول اللہ !آپ یہ مجھے پہنا رہے ہیں اور بیشک آپ عطارد (نامی شخص) کے جوڑے کے بارے میں کہہ چکے ہیں (کہ وہ شخص اسے پہنے گا جس کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں) تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میں نے تمہیں یہ اس لیے نہیں دیا کہ اسے تم پہنو، حضرت عمر بن خطاب نے وہ جوڑا اپنے ایک بھائی کو جو مشرک تھا، پہنا دیا۔عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، رَأَى حُلَّةَ سِيَرَاءَ عِنْدَ بَابِ الْمَسْجِدِ تُبَاعُ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوِ اشْتَرَيْتَ هَذِهِ فَلَبِسْتَهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَلِلْوَفْدِ إِذَا قَدِمُوا عَلَيْكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ فِي الْآخِرَةِ»، ثُمَّ جَاءَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا حُلَلٌ فَأَعْطَى عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ مِنْهَا حُلَّةً فَقَالَ: عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَسَوْتَنِيهَا وَقَدْ قُلْتَ فِي حُلَّةِ عُطَارِدَ مَا قُلْتَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:«إِنِّي لَمْ أَكْسُكَهَا لِتَلْبَسَهَا» فَكَسَاهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَخًا لَهُ مُشْرِكًا بِمَكَّةَ۔(ابوداؤد:4040) حضرت علی کرّم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺکو ایک ریشمی کپڑے کا جوڑا ہدیہ کیا گیا ،آپﷺ نے وہ کپڑا مجھے دیدیا ، میں نے اسے پہن لیا، میں آپ ﷺکے پاس آیا تو میں نے آپ کے چہرہ مبارک پر غصہ کے اثرات دیکھے، آپ ﷺنے فرمایا : میں نے یہ تمہارے پاس اس لیے نہیں بھیجا کہ تم اسے پہن لو،پھر آپﷺ نے مجھے حکم دیا تو میں نے وہ کپڑا اپنی عورتوں میں تقسیم کر دیا۔عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أُهْدِيَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُلَّةُ سِيَرَاءَ فَأَرْسَلَ بِهَا إِلَيَّ فَلَبِسْتُهَا، فَأَتَيْتُهُ فَرَأَيْتُ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ وَقَالَ:إِنِّي لَمْ أُرْسِلْ بِهَا إِلَيْكَ لِتَلْبَسَهَا، وَأَمَرَنِي فَأَطَرْتُهَا بَيْنَ نِسَائِي۔(ابوداؤد:4043)