لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
چوتھی صورت ……… اگر کپڑے کا اصل دھاگا یعنی ”بانا“ ریشم اور غیر ریشم دونوں سے مل کر بنا ہو تو اس صورت میں غالب کا اعتبار ہوگا ۔(الدر المختار مع الرّد:6/356 ، 357)(عالمگیری :5/331) حضرت احمد بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ میں نے بخارا میں ایک آدمی کو دیکھا کہ ایک سفید خچر پر سوار تھا اور سیاہ ” خز “ کا عمامہ باندھا ہوا تھا، وہ کہنے لگا کہ یہ عمامہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے پہنایا ہے۔ (خَز سے مراد خالص ریشم نہیں، اونی ریشم مراد ہے)۔رَأَيْتُ رَجُلًا بِبُخَارَى عَلَى بَغْلَةٍ بَيْضَاءَ عَلَيْهِ عِمَامَةُ خَزٍّ سَوْدَاءُ، فَقَالَ:كَسَانِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔(ابوداؤد:4038)مصنوعی ریشم (سِلک )کا حکم : آج کل بازاروں میں ریشم (سلک) کے کئی اقسام کے کپڑے دستیاب ہیں، یہ خالص ریشم نہیں ہوتے ، بلکہ ریشم اور ملکوت سے ملا جلا کپڑا ہوتا ہے ، ان کے بارے میں حضرت مولانا یوسف لُدھیانوی شہید فرماتے ہیں : ”مصنوعی ریشے کے جو کپڑے تیار ہوتے ہیں، یہ ریشم نہیں، اس لئے اس کا پہننا اور استعمال کرنا جائز ہے، البتہ اگر اصل ریشم کا کپڑا ہو تو اس کو پہننا دُرست نہیں“۔(آپ کے مسائل اور اُن کا حل ، جدید:8/367)مَردوں کے لئے مَخمل کا استعمال : مَردوں کے لئے ریشم کی ممانعت ہے اور یہ ریشم کا کپڑا نہیں ہوتا، لہٰذا درست ہے ۔(فتاویٰ محمودیہ:19/321)حالتِ اضطرار اور ضرورت میں ریشم پہنا جاسکتاہے : کسی مجبوری اور ضرورت کے لئے ریشم پہننا جائز ہے ، مثلاً جہادمیں دشمن پر رُعب ڈالنا اور اُس کے وار سے بچنا مقصود ہو یا جسم میں خارش اور دانے نکلے ہوں اور ریشم پہننے میں راحت ملتی ہو تو ضرورۃً ریشم پہننے کی اجازت ہے ۔نبی کریمﷺنے ایک جنگ میں حضرت عبدالرحمن بن عوف اور زبیر بن عوام کو ریشم پہننے کی اجازت مَرحَمت فرمائی تھی کیونکہ اُن کے جسم میں خارش لگ گئی تھی اور جوئیں پڑ گئی تھیں ۔روایت ملاحظہ فرمائیں : حضرت انسسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت عبدالرحمن بن عوف اور حضرت زبیر بن العوم کو حالت سفر میں خارش کی وجہ سے ریشم کی قمیص پہننے کی اجازت عطا فرمائی۔عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:«رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى