لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
کو پہنادیا ، آپﷺنے مجھ سے دریافت کیا کہ وہ قبطی کپڑے کا کیا ہوا؟تم کیوں نہیں پہن رہے ؟ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ ! میں نے اپنی بیوی کو پہنادیا ہے ، آپﷺ نے اِرشاد فرمایا:اُنہیں کہہ دو کہ اُس کے نیچے موٹا کپڑا لگالیں ، کیونکہ مجھے خوف ہے اُن کپڑوں میں سے اُن کے جسم کی ہڈیوں کا حجم نمایاں نہ ہو۔عَنِ ابْنِ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّ أَبَاهُ أُسَامَةَ، قَالَ: كَسَانِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُبْطِيَّةً كَثِيفَةً كَانَتْ مِمَّا أَهْدَاهَا دِحْيَةُ الْكَلْبِيُّ، فَكَسَوْتُهَا امْرَأَتِي، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:مَا لَكَ لَمْ تَلْبَسِ الْقُبْطِيَّةَ؟ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، كَسَوْتُهَا امْرَأَتِي. فَقَالَ لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:مُرْهَا فَلْتَجْعَلْ تَحْتَهَا غِلَالَةً، إِنِّي أَخَافُ أَنْ تَصِفَ حَجْمَ عِظَامِهَا۔(مسند احمد :21786) حضرت جریرفرماتے ہیں :بے شک انسان کپڑا پہننے کے باوجود بھی برہنہ ہوتا ہے یعنی پتلے اور باریک کپڑے پہننے کی وجہ سے۔عَنْ جَرِيرٍ قَالَ:إِنَّ الرَّجُلَ لَيَكْتَسِيَ وَهُوَ عَارٍ يَعْنِي الثِّيَابَ الرِّقَاقَ۔(شعب الایمان :5822) اِس سے معلوم ہوا کہ صرف ستر کو ڈھانکنا ہی ضروری نہیں بلکہ اُس کو لوگوں کی نگاہوں سے چھپانا بھی ضروری ہے ، پس اگر کپڑا ستر پر موجود ہو لیکن دیکھنے والوں کی نگاہیں اندر کے بدن کی رنگت کو دیکھ رہی ہوں تو وہ کپڑا ساتِر نہیں کہلائے گا ۔تیسری چیز — لاصق نہ ہو : لاصِق چپکے ہوئے کو کہتے ہیں ، بعض اوقات کپڑااِس قدر چست اور کَسا ہوا(فٹنگ کا)ہوتا ہے کہ ستر کے اعضاء کی بناوٹ ، اُبھار اور نشیب و فراز بالکل واضح اور نمایاں ہورہے ہوتے ہیں ، یہ بھی برہنگی کی ہی ایک شکل ہے ، جس کی وجہ سے کپڑے میں ساتِر ہونے کا معنی ختم ہوجاتا ہے ۔(تکملہ فتح الملہم :4/77) ” كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ “ کی تشریح میں حضرت شیخ الحدیث فرماتے ہیں : اس کی دو صورتیں ہیں :کپڑا اِس قدر باریک ہو کہ جسم نظر آرہا ہو ۔ اور دوسری صورت یہ ہے کہ اِس قدر چست اور چپکا ہوا ہو کہ جسم کا حجم نظر آئے ، دونوں صورتوں میں کپڑا پہننے کے باوجود برہنگی ہوتی ہے اور انسان کپڑا پہننے کے باوجود ننگا ہوتا ہے ۔ (اوجز المسالک :16/173) علّامہ شامی نے ایک حدیث ذکر کی ہے کہ نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے :جو شخص کسی عورت کے کپڑوں کو غور سے دیکھے یہاں تک کہ عورت کے جسم کا حجم نظر آجائےتو وہ شخص جنّت کی خوشبو بھی نہیں سونگھے گا۔مَنْ تَأَمَّلَ خَلْفَ امْرَأَةٍ وَرَأَى ثِيَابَهَا حَتَّى تَبَيَّنَ لَهُ حَجْمُ عِظَامِهَا لَمْ يَرَحْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ۔ (رد المحتار :6/366)