لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا لَكَ أَمَرْتَهُ أَنْ يَتَوَضَّأَ، ثُمَّ سَكَتَّ عَنْهُ، قَالَ:إِنَّهُ كَانَ يُصَلِّي وَهُوَ مُسْبِلٌ إِزَارَهُ، وَإِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبَلُ صَلَاةَ رَجُلٍ مُسْبِلٍ۔(ابوداؤد:4086) جو شخص تکبّر کے طور پر نماز میں اپنا اِزار ٹخنوں سے نیچے رکھےاللہ تعالیٰ اُس کی طرف سے اُس کے لئے نہ جنت حلال ہوگی نہ جہنم حرام ہوگی (یعنی اُس کی نماز کا کوئی فائدہ و ثواب نہ ملے گا )۔مَنْ أَسْبَلَ إِزَارَهُ فِي صَلَاتِهِ خُيَلَاءَ فَلَيْسَ مِنَ اللَّهِ فِي حِلٍّ وَلَا حَرَامٍ۔(ابوداؤد:4086)(عون المعبود :2/140)(فتاویٰ رحیمیہ :5/146) تابعین سے منقول ہے کہ جس کا اِزار زمین پر یا ٹخنوں کو چھونے لگا اُس کی نماز قبول نہیں ہوتی ۔مَنْ مَسَّ إِزَارُهُ كَعْبَيْهِ، لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ قَالَ: وَقَالَ زِرٌّ:مَنْ مَسَّ إِزَارُهُ، الْأَرْضَ لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ۔(ابن ابی شیبہ :24814)فائدہ :……… نماز قبول نہ ہونے کی وجہ علّامہ ابن العربی یہ فرماتے ہیں کہ نماز کی حالت تواضع کی ہے جبکہ اِزار کا لٹکانا تکبّر اور غرور کی نشانی ہے اور ظاہر ہے کہ دونوں ایک دوسرے کی ضد ہیں ، پس اِسی وجہ سے نماز قبول نہیں ہوتی ، اوروضو کے اعادے کا حکم بطور ادب اور تاکید کے ہے۔ومعناه: أنّ الصّلاة حالُ تواضعٍ، وإسبالُ الإزارِ فعلُ مُتَكَبِّر فتعارضا، وأمره بإعادة الوضوء أدبًا له وتأكيدًا عليه۔(المسالک فی شرح مؤطا مالک :7/295)اللہ تعالیٰ کی محبّت سے محرومی : نبی کریمﷺکے پاس سے ایک شخص اِزار لٹکاکر گزرا ، آپﷺنے ارشاد فرمایا:اپنے اِزار کو اُٹھاؤ ، اِس لئے کہ اللہ تعالیٰ اِزار لٹکانے والے سے محبت نہیں کرتے ۔مَرَّ بِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ يَجُرُّ إِزَارَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:ارْفَعْ إِزَارَكَ فَإِنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يُحِبُّ الْمُسْبِلِينَ۔(شعب الایمان :5720) ایک روایت میں یہ ارشاد منقول ہے : اپنا اِزار اُٹھاؤ ، بے شک اللہ تعالیٰ تکبّر کرنے والوں سے محبت نہیں کرتے ۔ارْفَعْ إِزَارَكَ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُسْتَكْبِرَ۔(المطالب العالیۃ :2216) ایک صحابی نےنبی کریمﷺسے نصیحت کی درخواست کرتے ہوئے عرض کیا : مجھ سے عہد لیجیے! (تاکہ میں اُس کی پاسداری کروں )آپﷺنے اُنہیں مختلف نصیحتیں فرمائیں ، اُن میں سے ایک یہ بھی تھی : «وَارْفَعْ إِزَارَكَ إِلَى نِصْفِ السَّاقِ، فَإِنْ أَبَيْتَ فَإِلَى الْكَعْبَيْنِ، وَإِيَّاكَ وَإِسْبَالَ الْإِزَارِ، فَإِنَّهَا مِنَ المَخِيلَةِ، وَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمَخِيلَةَ»اپنے تہبند کو نصف ساق (آدھی پنڈلی) تک اونچا رکھو، پس اگر یہ نہیں کرسکتے تو کم از کم ٹخنوں سے اونچا رکھو اور تہبند (شلوار یا