لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
اگر ساڑھی اس طرح سے پہنی جائے کہ اس سے پورا جسم چھپ جائے تو کوئی حرج نہیں، لیکن آج کل ہزار میں سے بمشکل ایک عورت ہی اس طرح پورا جسم ڈھانپ کر ساڑھی پہنتی ہے، چونکہ ساڑھی پہن کر شرعی پردہ نہیں ہوسکتا، اس لئے صرف ساڑھی پہن کر عورت کے لئے باہر نکلنا جائز نہیں۔( آپ کے مسائل اور اُن کا حل، جدید:8/366)دوسری صورت : ریشم پہننا :ریشم پہننا مَردوں کے لئے ممنوع ہے : مَردوں کے لئے ریشمی کپڑا پہننا جائز نہیں ، البتہ عورتوں کے لئے جائز ہے ۔نبی کریمﷺکا ارشاد ہے :میری امت کے مردوں پر ریشم اور سونا پہننا حرام کر دیا گیا ہے اور عورتوں کے لیے حلال ہے۔(ترمذی:1720)(رد المحتار :6/351)]ممانعت کی روایات [ نبی کریمﷺکا ارشاد ہے :ریشم مَت پہنا کرو اور سونے چاندی کے برتنوں میں کھانا پینا مَت کیا کرو اِس لئے کہ یہ دنیا میں کافروں کے لئے اور ہمارے لئے آخرت میں رکھا گیا ہے۔لاَ تَلْبَسُوا الحَرِيرَ وَلاَ الدِّيبَاجَ، وَلاَ تَشْرَبُوا فِي آنِيَةِ الذَّهَبِ وَالفِضَّةِ، وَلاَ تَأْكُلُوا فِي صِحَافِهَا، فَإِنَّهَا لَهُمْ فِي الدُّنْيَا وَلَنَا فِي الآخِرَةِ۔(بخاری :5426) نبی کریمﷺنے دِیباج ، حریر اور موٹے ریشم سے منع فرمایا ہے ۔نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الدِّيبَاجِ، وَالْحَرِيرِ، وَالْإِسْتَبْرَقِ۔(ابن ماجہ :3589) نبی کریمﷺنے ریشم اور سونا پہننے سے منع فرمایا اور فرمایا: یہ دونوں چیزیں دنیا میں کافروں کے لئے اور ہمارے لئے آخرت میں ہیں۔نَهَى رَسُولُ اللَّهِﷺعَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ، وَالذَّهَبِ وَقَالَ:هُوَ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا، وَلَنَا فِي الْآخِرَةِ۔(ابن ماجہ :3590)أَيْ: لِلْكَفَرَةِ بِمَعْنَى أَنَّهُمْ يَنْتَفِعُونَ بِهِ لَا بِمَعْنَى أَنَّهُ يُبَاحُ لَهُمْ۔(حاشیۃ السندی :2/375) نبی کریمﷺنے ریشمی کپڑے اور کسم سے رنگے ہوئے کپڑے پہننے سے منع فرمایا ۔عَنْ عَلِيٍّ قَالَ:نَهَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لُبْسِ القَسِّيِّ، وَالمُعَصْفَرِ۔(ترمذی:1725) حضرت علی بن ابی طالب سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے سونے کی انگوٹھی، ریشم کے کپڑے پہننے ، رکوع وسجود میں قرآن پڑھنے اور کسم کے رنگے ہوئے کپڑے پہننے سے منع فرمایا۔نَهَانِي النَّبِيُّ صَلَّى