لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی نظرِ رحمت سے محرومی : حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے اپنے ازار کو تکبر کرتے ہوئے لٹکایا (ٹخنوں سے نیچے) اللہ تعالی قیامت کے روز اسے (نظر رحمت سے) نہیں دیکھیں گے ۔مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلَاءَ لَمْ يَنْظُرِ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ۔(ابوداؤد:4085)لَا يَنْظُرُ اللَّهُ يَوْمَ القِيَامَةِ إِلَى مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلَاءَ۔(ترمذی:1730)لاَ يَنْظُرُ اللَّهُ يَوْمَ القِيَامَةِ إِلَى مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ بَطَرًا۔(بخاری:5788)مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ مَخِيلَةً لَمْ يَنْظُرِ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ القِيَامَةِ۔(بخاری:5791) قُریش کا ایک نوجوان اپنے کپڑوں ٹخنوں سے نیچے لٹکاتے ہوئے جارہاتھا ، حضرت عبد اللہ بن عمر نے اُسے بلایا اور پوچھا تم کِس قبیلہ سے تعلّق رکھتے ہو؟ اُس نوجوان نے کہا : قبیلہ بنی بکر سے ، حضرت عبد اللہ بن عمر نے فرمایا: کیا تم یہ چاہتے ہو کہ اللہ تعالیٰ تمہیں قیامت کے دن نظرِ رحمت سے دیکھیں ؟اُس نے کہا جی ہاں ، حضرت عبد اللہ بن عمر نے فرمایا :پھر اپنے اِزار کو اونچا کرلو ، اِ س لئے کہ میں نے ابو القاسم ﷺسے اپنے کانوں سے سُنا ہے(یہ کہتے ہوئے اُنہوں نے اپنے ہاتھوں سے کانوں کی طرف اِشارہ کیا ) کہ جو شخص تکبّر کی نیت سے اپنے اِزار کو گھسیٹتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی جانب قیامت کے دن نظرِ رحمت سے نہیں دیکھیں گے۔مَرَّ فَتًى مُسْبِلًا إِزَارَهُ مِنْ قُرَيْشٍ، فَدَعَاهُ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ فَقَالَ: مِمَّنْ أَنْتَ؟ فَقَالَ: مِنْ بَنِي بَكْرٍ، فَقَالَ: تُحِبُّ أَنْ يَنْظُرَ اللهُ تَعَالَى إِلَيْكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ قَالَ: نَعَمْ. قَالَ: ارْفَعْ إِزَارَكَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - وَأَوْمَأَ بِإِصْبَعِهِ إِلَى أُذُنَيْهِ - يَقُولُ: مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ لَا يُرِيدُ إِلَّا الْخُيَلَاءَ، لَمْ يَنْظُرِ اللهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ۔(مسند احمد:5327)جنت کی خوشبو بھی نصیب نہیں ہوگی : مسلمانوں کی جماعت! اللہ تعالیٰ سے ڈَرو، رشتوں کو ملاوٴ، کیونکہ صلہ رحمی سے بڑھ کر کسی چیز کا ثواب جلدی نہیں ملتا۔ اور ظلم و تعدی سے اِحتراز کرو، کیونکہ ظلم کی سزا سے جلدی کسی چیز کی سزا نہیں ملتی، اور والدین کی نافرمانی سے احتراز کرو، کیونکہ جنت کی خوشبو ایک ہزار برس کی مسافت سے آئے گی، مگر اللہ کی قسم! والدین کا نافرمان اس کو نہیں پائے گا، نہ قطع رحمی کرنے والا، نہ بڈھا زناکار اور نہ اَز راہِ تکبر اپنی چادر گھسیٹنے والا، کبریائی صرف اللہ رَبّ العالمین کے لئے ہے۔يَا مَعْشَرُ الْمُسْلِمِينَ، اتَّقُوا اللَّهَ، وَصِلُوا أَرْحَامَكُمْ، فَإِنَّهُ لَيْسَ مِنْ ثَوَابٍ أَسْرَعُ مِنْ صِلَةِ رَحِمٍ، وَإِيَّاكُمْ وَالْبَغْيَ، فَإِنَّهُ لَيْسَ مِنْ عُقُوبَةٍ أَسْرَعَ مِنْ عُقُوبَةِ بَغْيٍ، وَإِيَّاكُمْ وَعُقُوقَ الْوَالِدَيْنِ، فَإِنَّ رِيحَ الْجَنَّةِ يُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ أَلْفِ عَامٍ،