لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
وَلْتَلْبَسْ بَعْدَ ذَاكَ مَا أَحَبَّتْ مِنْ أَلْوَانِ الثِّيَابِ مِنْ مُعَصْفَرٍ، أَوْ خَزٍّ، أَوْ حُلِيٍّ، أَوْ سَرَاوِيلَ، أَوْ خُفٍّ، أَوْ قَمِيصٍ۔(مستدرکِ حاکم :1788)پانچویں صورت :کپڑوں میں مشابہت اِختیار کرنا :تشبّہ کا مطلب : تشبّہ لغت میں زبردستی کسی کے جیسا بننے اور اُس کی مُماثلت اختیار کرنے کو کہتے ہیں۔ اور اِصطلاح میں اس کی مختلف تعریفیں کی گئی ہیں : اپنی حقیقت ،صورت اور وجود کو چھوڑ کردوسری قوم کی حقیقت ، صورت اور وجود میں مُدغم ہوجانا تشبّہ کہلاتا ہے ۔ اپنی ہستی کو دوسرے کی ہستی میں فنا کردینے کو تشبّہ کہا جاتا ہے ۔ اپنی ہیئت اور وضع کو تبدیل کرکے دوسری قوم کی وضع اور ہیئت اختیار کرلینا تشبّہ کہلاتا ہے ، اپنی شانِ امتیازی کو چھوڑ کر دوسری قوم کی شانِ امتیازی کو اختیار کرلینا تشبّہ کہلاتا ہے ۔ اپنی اور اپنوں کی صورت و سیرت کو چھوڑ کر غیروں اور پرائیوں کی صورت اور سیرت کو اپنالینا تشبّہ کہلاتا ہے ۔ (سیرت المصطفیٰ کاندھلویؒ:3/398)تشبّہ بالکفّار کا حکم : تشبّہ کی کئی صورتیں ہیں ، اور صورتوں کے مختلف ہونے سے احکام بھی مختلف ہوتے ہیں :کفر : عقائد و عبادات میں تشبّہ اختیارکرنا کفر ہے ۔جیسے: کافرانہ عقائد و نظریات اختیار کرلیے جائیں یا اُن جیسی عبادت مثلاًبتوں کو سجدہ وغیرہ کیا جائے ، اِس سے انسان بلاشبہ کافر ہوجاتا ہے۔حرام : مذھبی رسومات میں تشبّہ اختیار کرنا حرام ہے ۔جیسے :نصاریٰ کی طرح صلیب لٹکانا، ہندوؤں کی طرح زنّار باندھنا ،پیشانی پر قشقہ لگانا ، یہ سب حرام ہیں ، اور کفر کا اندیشہ ہے ، کیونکہ علی الاعلان ان شعائر کا اختیار کرنا کفر پر راضی ہونے کی دلیل ہے ۔