لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
سَوْدَاءَ ثُمَّ أَرْخَاهَا بَيْنَ كَتِفَيْهِ مِنْ خَلْفِهِ فَقَالَ هَكَذَا فَاعْتَمُّوا فَإِنَّ الْعَمَائِمَ حَاجِزٌ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُشْرِكِينَ وَهِيَ سِيمَاءُ الإِسْلامِ۔(الکامل لابن عدی :5/286)ٹوپی : ٹوپی سر کے لِباس میں سے ایک اہم لِباس ہے جسے عربی میں ” قَلَنْسُوَةٌ “ کہتے ہیں ۔اور یہ نبی کریمﷺسے پہننا ثابت ہے لہٰذا یہ کہنا غلط ہے کہ ٹوپی کا ثبوت روایات میں نہیں ملتا ۔حضرت ابن القیم جوزی آپﷺ کے کپڑوں کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں :نبی کریمﷺکبھی ٹوپی بغیر عمامہ کے اور کبھی عمامہ بغیر ٹوپی کے پہنا کرتے تھے ۔وَكَانَ يَلْبَسُ الْقَلَنْسُوَةَ بِغَيْرِ عِمَامَةٍ، وَيَلْبَسُ الْعِمَامَةَ بِغَيْرِ قَلَنْسُوَةٍ.(زاد المعاد :1/130) ٹوپی کے ثبوت کی روایات ملاحظہ ہوں:نبی کریمﷺسے ٹوپی پہننے کا ثبوت : حضرت عبد اللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺسفید ٹوپی پہنا کرتے تھے ۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْبَسُ قَلَنْسُوَةً بَيْضَاءَ۔(طبرانی کبیر :13/204)(الجامع الصغیر :10092) حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں کہ نبی کریمﷺکی ایک سفید ٹوپی تھی جو( پہنتے ہوئے )سر سے چپکی ہوئی ہوتی تھی۔ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَلَنْسُوَةً بَيْضَاءَ لَاْطِئَةً يَلْبَسُهَا۔(تاریخ دمشق لابن عساکر :4/193) (الجامع الصغیر :10093) حضرت عبد اللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺعمامے کے نیچے ٹوپیاں پہنا کرتے تھے اور بغیر عمامے کے بھی ٹوپیاں پہنتے تھے ،اور کبھی بغیر ٹوپی کے بھی عِمامہ پہن لیا کرتے تھے۔عن بن عَبَّاسٍ كَانَ يَلْبَسُ الْقَلَانِسَ تَحْتَ الْعَمَائِمِ وَبِغَيْرِ الْعَمَائِمِ وَيَلْبَسُ الْعَمَائِمَ بِغَيْرِ الْقَلَانِسِ وَكَانَ يَلْبَسُ الْقَلَانِسَ الْيَمَانِيَّةَ وَهُنَّ الْبِيضُ الْمُضَرَّبَةُ وَيَلْبَسُ الْقَلَانِسَ ذَوَاتَ الْآذَانِ فِي الْحَرْبِ وَكَانَ رُبَّمَا نَزَعَ قَلَنْسُوَةً فَجَعَلَهَا سُتْرَةً بَيْنَ يَدَيْهِ وَهُوَ يُصَلِّي۔(عون المعبود :11/88)(کنز العمّال :18286)صحابہ و تابعین وغیرہ سے ٹوپی پہننے کا ثبوت :