لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
ترجمہ : اے آدم کے بیٹو اور بیٹیو !ہم نے تمہارے لئے لباس نازل کیا ہے جو تمہارے جسم کے اُن حصوں کو چھپاسکے جس کا کھولنا بُرا ہے اور جو خوشنمائی کا ذریعہ بھی ہے ۔(آسان ترجمہ قرآن )فائدہ :………اِن آیات میں لِباس کی اہمیت کے ساتھ ساتھ یہ بتایا گیاہے کہ لِباس کا اصل مقصد ”جسم کا پردہ“ ہے ، اور ساتھ ہی لباس انسان کے لئے زینت اور خوشنمائی کا بھی ذریعہ ہے۔ایک اچھے لِباس کی یہ صفت ہونی چاہیئے کہ وہ یہ دونوں مقصد پورے کرے ۔(آسان ترجمہ قرآن ) نئے کپڑے پہننے کی ایک دعاء جو حدیث میں تلقین کی گئی ہے اُس سے بھی یہی دو مقاصد معلوم ہوتے ہیں ۔اَلْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِيْ كَسَانِيْ مَا أُوَارِيْ بِهِ عَوْرَتِي، وَأَتَجَمَّلُ بِهِ فِيْ حَيَاتِيْ۔تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں جس نے مجھے ایسا لِباس پہنایا جس کے ذریعہ میں اپنے ستر کی جگہوں کو چھپاتا ہوں اور اس کے ذریعہ میں اپنی زندگی میں آرائش اور زینت بھی حاصل کرتا ہوں۔(ترمذی:3560)لِباس کی اقسام اور اُن کے احکام : لِباس کی ابتداءً دو قسمیں ہیں : (1)…ظاہری ۔ (2)…معنوی ۔ظاہری لِباس : وہ لِباس جس کے ذریعہ ”تَن “ کو ڈھانپا جائے اور اِس لِباس کے قرآن کریم نے دو اوصاف بیان کیے ہیں : ایک مکمل ستر پوشی اور دوسرا وصف راحت و زینت ۔معنوی لِباس : وہ لِباس جس کے ذریعہ انسان اپنے ”مَن“ کی گندگیوں کو ڈھانپ لے ۔اور اِس لِباس کو قرآن کریم نے ”لِباس ِ تقویٰ “ کہا ہے، اور یہی لِباس سب سے افضل ہے۔ (معارف القرآن :3/535، بتغیر و اِضافات ) پھر حکم کے اعتبار سے ظاہری لِباس کی پانچ قسمیں ہیں :فرض : مَا يَسْتُرُ الْعَوْرَةَ وَيَدْفَعُ الْحَرَّ وَالْبَرْدَ۔یعنی وہ لِباس جس سے ستر پوشی اور سردی گرمی کے بچاؤ کا فائدہ حاصل ہو ۔مستحب :