لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭کپڑوں سے متعلّق آداب و احکام ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭پہلا ادب :صحیح اور اچھی نیت کرنا : حدیث میں ہے : اعمال کا دارو مَدار نیتوں پر ہے ۔ إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ۔(بخاری : 1) بے شک اللہ تعالیٰ انسان کی نیت کے بقدر اجر واقع فرماتے ہیں إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَوْقَعَ أَجْرَهُ عَلَى قَدْرِ نِيَّتِهِ۔(مؤطا مالک :935) مومن کی نیت اُس کے عمل سے بھی بہتر ہوتی ہے ۔نِيَّةُ الْمُؤْمِنِ خَيْرٌ مِنْ عَمَلِهِ ۔(طبرانی کبیر :5942) سچی اور اچھی نیت افضل ترین عمل ہے ۔أفضل العمل النية الصادقة۔(کنز العمال :7238) اچھی نیت انسان کو جنت میں داخل کردیتی ہے ۔النية الحسنة تدخل صاحبها الجنة۔(کنز العمال :7248) انسان کو ہر کام میں اچھی نیت کا اہتمام کرنا چاہیئے ، اس سے وہ عمل تھوڑا بھی بہت زیادہ اور وزنی ہوجاتا ہے ، کپڑا پہننا بھی ایک عمل ہے لہٰذا اس میں بھی اچھی نیت کرنی چاہیئے تاکہ کپڑا پہننا جو کہ ایک انسان کی بنیادی ضرورت و حاجت میں داخل ہے وہ عبادت اور اجر و ثواب کا ذریعہ بن جائے ۔کپڑا پہننے میں کیا نیت ہونی چاہیئے :ستر پوشی : اللہ تعالیٰ نے لِباس کا بنیادی مقصد ہی:” يُوَارِي سَوْآتِكُمْ “(ستر پوشی ) بتلایا ہے ۔اور ستر پوشی فرض اور اِسلام کے اوّلین احکام میں سے ہے لہٰذا اِس حکم پر عمل کرنے کی نیت کرلینی چاہیئے ۔تجمّل اور زینت اختیار کرنا : لِباس کا دوسرا مقصد ”زینت “ ہے ، چنانچہ قرآن کریم میں لِباس کے بنیادی مقاصد کو ذکر کرتے ہوئے ”رِيشًا “ بھی ذکر کیا گیا ہے نیز ” خُذُوا زِينَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ “ میں بھی کپڑے کو زینت سے تعبیر کیا گیا ہے جس سے لِباس کی زینت معلوم ہوتی ہے۔اِسی طرح کپڑا پہننے کی دعاء میں بھی نبی کریمﷺنے ” وَأَتَجَمَّلُ بِهِ فِي حَيَاتِي “ (یعنی میں اس لِباس