لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ میں نبی کریمﷺکے ساتھ بازار گیا ، آپﷺکپڑے فروخت کرنے والوں کے پاس تشریف لے گئےاور ایک شلوار چار دراہم میں خریدی ۔عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: دَخَلْتُ يَوْمًا السُّوقَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَلَسَ إِلَى الْبَزَّازِينَ، فَاشْتَرَى سَرَاوِيلَ بِأَرْبَعَةِ دَرَاهِمَ۔(طبرانی اوسط :6594)نبی کریمﷺسےسَرَاویل کا پہننا ثابت ہے یا نہیں : اِس بارے میں دو طرح کی روایات ہیں ، بعض سے پہننا اور بعض سے نہ پہننا معلوم ہوتا ہے ۔(زا د المعاد :1/134) بہر حال آپ نے پہنی یا نہ پہنی ہو ، لیکن یہ بات طے ہے کہ آپﷺنے اس کو پسند بہت کیا تھا اور پسند کی وجہ یہ بیان فرمائی کہ اس میں تہہ بند کے مقابلے میں ستر کا اہتمام زیادہ ہے ، چنانچہ مذکورہ بالا (سَراویل خریدنے کی )روایت ہی میں جب حضرت ابوہریرہ نے آپﷺسے سَراویل کے بارے میں دریافت کیا : یا رسول اللہ !کیا آپ سَراویل پہنیں گے ؟ آپﷺ نے اِرشاد فرمایا :جی ہاں! سفر و حضر میں بھی پہنوں گا ، دن و رات میں بھی پہنوں گا ، کیونکہ مجھے جسم کے بارے میں ستر پوشی کا حکم دیا گیا ہے ، اور مجھے اِس سے زیادہ کسی اور لِباس (تہہ بند ) میں ستر کا اِتنا زیادہ اہتمام نظر نہیں آتا ۔قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَإِنَّكَ لَتَلْبِسُ السَّرَاوِيلَ؟ قَالَ: «نَعَمْ، وَبِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ، وَفِي السَّفَرِ وَالْحَضَرِ، فَإِنِّي أُمِرْتُ بِالتَّسَتُّرِ، فَلَمْ أَجِدْ شَيْئًا أَسْتَرَ مِنْهُ»۔(طبرانی اوسط :6594)سرخ دھاری دار چادر : حضرت انس سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے نزدیک پسندیدہ ترین لباس دھاری دار چادر تھی۔عَنْ أَنَسٍ قَالَ:كَانَ أَحَبَّ الثِّيَابِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْبَسُهَا الحِبَرَةُ۔(ترمذی:1733) فائدہ :………حِبَرۃ کا معنی بھی مزیّن کے آتے ہیں ۔سرخ دھاری دار چادر کو کہا جاتا ہے ، یہ چادریں یمن میں بنا کرتی تھیں اور دھاریوں کی وجہ سے مزیّن ہوتی تھیں ، ، ان میں کبھی سبز یا نیلی دھاریاں بھی ہوتی تھیں ۔ نبی کریمﷺکے پسند کی وجوہات یہ ذکر کی گئی ہیں : یہ چادریں اعلیٰ قسم کے کپڑوں میں شمار ہوتی تھی جو روئی سے بنائی جاتھیں ۔ اِس میں بہت زیادہ زینت نہیں ہوتی تھی اور دھاریوں کی وجہ سے بہت جلدی میل بھی نہیں پکڑتی تھی ۔