لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
جس طرح کپڑوں میں اِسراف سے بچنا ضروری ہے اِسی طرح بخل اور کنجوسی سے اجتناب کرنا بھی ضروری ہے ، شریعت نے ایسا لباس پسند نہیں کیا جس کے پہننے میں انسان اپنی حیثیت کو بھی ترک کردے ، مثلاً اللہ تعالیٰ نے وسعت دی ہے تو اُس کے مطابق شکر اداء کرتے ہوئے اچھا لِباس زیب تن کرنا چاہیئے ۔ نبی کریمﷺکا ارشاد ہے :اللہ تعالیٰ اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ اپنی نعمت کا اثر بندے پر دیکھیں۔إِنَّ اللَّهَ يُحِبَّ أَنْ يَرَى أَثَرَ نِعْمَتِهِ عَلَى عَبْدِهِ۔(ترمذی:2819)فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِذَا أَنْعَمَ عَلَى الْعَبْدِ نِعْمَةً أَحَبَّ أَنْ تُرَى عَلَيْهِ۔(طبرانی صغیر :489) ایک صحابی فرماتے ہیں کہ وہ نبی کریمﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے، اُن کی حالت بڑی پراگندہ تھی جسم پر کپڑے بھی بہت ادنیٰ درجہ کے تھے ، آپﷺ نے فرمایا : کیا تمہارےپاس مال ہے ؟اُنہوں نے کہا جی! بالکل ، میرے پاس ہر طرح کا مال ہے ، آپﷺ نےارشاد فرمایا:”فَلْيُرَ عَلَيْكَ مَا رَزَقَكَ اللَّهُ “جب اللہ تعالیٰ نے تمہیں مال دیا ہے تو وہ اللہ کا دیا ہوا رزق تمہارے جسم پر نظر بھی آنا چاہیئے۔(طبرانی کبیر :19/979)نواں وصف — صاف ستھرے ہوں : کپڑوں کا صاف ہونا ایک ایسا وصف ہے جسے شریعت نے پسند کیا ہے اور اِس کی تلقین و تعلیم دی ہے ، نبی کریمﷺ نے ایک شخص کو دیکھا جس کا سر پراگندہ تھا ، آپﷺ نے ارشاد فرمایا :” أَمَّا يَجِدُ هَذَا مَا يُسْكِنُ بِهِ شَعْرَهُ؟ “کیا یہ شخص ایسی کوئی چیز (مثلاً تیل وغیرہ ) نہیں پاتا کہ جس سے اپنے بالوں کو جماسکے ؟ ایک اور شخص کو دیکھا جو میلے کچیلے کپڑوں میں تھا ،آپﷺ نے ارشاد فرمایا :” أَمَّا يَجِدُ هَذَا مَا يُنَقِّي بِهِ ثِيَابَهُ؟ “کیا یہ شخص ایسی کوئی چیز نہیں پاتا جس سے اپنے کپڑوں کو دھوسکے؟۔(مستدرکِ حاکم:7380)لِباس کے مقاصد : قرآن کریم سے لِباس کے دو بڑے مقصد معلوم ہوتے ہیں : (1)سترِ عورت۔ (2)زینت وتجمّل۔ کقوله تعالیٰ :﴿يَابَنِي آدَمَ قَدْ أَنْزَلْنَا عَلَيْكُمْ لِبَاسًا يُوَارِي سَوْآتِكُمْ وَرِيشًا﴾۔(الاعراف :26)