لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ، وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ قَدْ أَرْخَى طَرَفَهَا بَيْنَ كَتِفَيْهِ۔(ابوداؤد:4077)﴿دو کا ثبوت﴾ حضرت عمرو بن حریث فرماتے ہیں کہ وہ منظر میرے سامنے ہے کہ نبی کریمﷺمنبر پر تشریف فرما ہیں اور آپﷺنے سیاہ عمامہ زیب تَن فرمایا ہو ا ہے اور اس کے دونوں شملے آپنے اپنے کندھوں کے درمیان لٹکائے ہوئے ہیں ۔جَعْفَرَ بْنَ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ، وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ، قَدْ أَرْخَى طَرَفَيْهَا بَيْنَ كَتِفَيْهِ۔(مسلم:1359)شملہ کہاں رکھا جائے : سامنے کی جانب ، پیچھے کی جانب ، دائیں طرف کسی بھی طرف شملہ رکھا جاسکتا ہے ۔(جمع الوسائل :1/168) لیکن اکثر روایات میں چونکہ دونو ں کندھوں کے درمیان پیچھے کا تذکرہ ملتا ہے ، نیز عَمرو بن حُریث کی روایت اس سلسلے میں زیادہ صحیح ہے اِس لئے کندھوں کے درمیان پیچھے لٹکانا نسبتاً افضل ہے ۔(کشف الباری ، کتاب اللباس:170) شملہ کو کہاں رکھا جائے ، اِس بارے میں روایات ملاحظہ فرمائیں :﴿پیچھے لٹکانا﴾ حضرت عبادہ نبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں :عماموں کو اپنے اوپر لازم کرلو، کیونکہ یہ فرشتوں کی نشانی ہے اوراُس کے شملے کو پنی پیٹھ کی جانب لٹکایا کرو۔عَلَيْكُمْ بِالْعَمَائِمِ فَإِنَّهَا سِيمَاءُ الْمَلَائِكَةِ وَأَرْخُوا لَهَا خَلْفَ ظُهُورِكُمْ۔(شعب الایمان :5851) حضرت عبد اللہ ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب عمامہ باندھتے تو عمامے کے شملے کو دونوں کندھوں کے درمیان لٹکایا کرتے تھے۔حضرت نافعفرماتے ہیں : میں نے حضرت ابن عمر کو بھی اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا اور حضرت عبید اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت قاسم اور سالم کو بھی اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا۔كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا اعْتَمَّ سَدَلَ عِمَامَتَهُ بَيْنَ كَتِفَيْهِ ، قَالَ نَافِعٌ: وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَسْدِلُ عِمَامَتَهُ بَيْنَ كَتِفَيْهِ، قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: وَرَأَيْتُ القَاسِمَ، وَسَالِمًا يَفْعَلَانِ ذَلِكَ۔(ترمذی:1736)