لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
مَائِلَاتٌ رُءُوسُهُنَّ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ، لَا يَدْخُلْنَ الْجَنَّةَ وَلَا يَجِدْنَ رِيحَهَا، وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ كَذَا وَكَذَا۔(مسلم:4/2192) نبی کریمﷺکا ارشاد ہے : میری اُمّت کے آخر میں ایسے لوگ ہوں گے جو کجاووں کی طرح زینوں پر سوار ہوں گےاور مسجد کے دروازوں پر اتریں گے ، اُن کی عورتیں کپڑا پہنی ہوئی ننگی ہوں گی ،اُن کے سروں پر بُختی کمزور اونٹوں کے کوہانوں کی مانند چیز ہوگی ، اُن پر لعنت کرو کیونکہ وہ ملعون ہیں ۔سَيَكُونُ فِي آخِرِ أُمَّتِي رِجَالٌ يَرْكَبُونَ عَلَى سُرُوجٍ، كَأَشْبَاهِ الرِّحَالِ، يَنْزِلُونَ عَلَى أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ، نِسَاؤُهُمْ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ، عَلَى رُءُوسِهِمْ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْعِجَافِ، الْعَنُوهُنَّ، فَإِنَّهُنَّ مَلْعُونَاتٌ۔(مسند احمد:7083)”کاسیاتٌ عاریاتٌ“ کا مطلب : كَاسِيَاتٌ مِنْ نِعْمَةِ اللَّهِ عَارِيَاتٌ مِنْ شُكْرِهَا۔اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا لبادہ اوڑھی ہوئی ہوں گی لیکن اُن نعمتوں کا شکراداء کرنے سے عاری ہوں گی ۔ كَاسِيَاتٌ مِنَ الثِّيَابِ عَارِيَاتٌ مِنْ فِعْلِ الْخَيْرِ وَالِاهْتِمَامِ لِآخِرَتِهِنَّ وَالِاعْتِنَاءِ بِالطَّاعَاتِ۔کپڑے پہنی ہوں گی لیکن خیر و بھلائی کے کاموں سے، فکرِ آخرت سے اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت سے عاری ہوں گی ۔ تَكْشِفُ شَيْئًا مِنْ بَدَنِهَا إِظْهَارًا لِجَمَالِهَا فَهُنَّ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ۔جسم کا کچھ حصہ زینت کے اظہار کے لئے کھولیں گی جس سے کپڑے پہننے کے باوجود برہنہ ہوں گی۔ يَلْبَسْنَ ثِيَابًا رِقَاقًا تَصِفُ مَا تَحْتَهَا كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ فِي الْمَعْنَى۔باریک کپڑے پہنیں گی جس سے جسم کا اندرونی حصہ نظر آئے گا جس کی وجہ سے وہ کپڑا پہنی ہوئی ہونے کے باوجود معنوی طور پر برہنہ ہوں گی۔ كَاسِيَاتٌ بِالْحُلَى وَالْحُلِيِّ، عَارِيَاتٌ مِنْ لِبَاسِ التَّقْوَى۔بظاہر تو کپڑے اور زیورات سے آراستہ ہوں گی لیکن لباسِ تقویٰ سے یکسر عاری اور محروم ہوں گی ۔(شرح النووی :17/190 ، 191) )(مرقاۃ المفاتیح :6/2302)ساڑھی پہننے کا حکم : حضرت مولنا یوسف لُدھیانوی شہید فرماتے ہیں :