لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
فَأُتِيَ بِهَا، فَأَلْبَسَهَا إِيَّاهَا، ثُمَّ قَالَ: «أَبْلِي وَأَخْلِقِي» مَرَّتَيْنِ، وَجَعَلَ يَنْظُرُ إِلَى عَلَمٍ فِي الْخَمِيصَةِ أَحْمَرَ أَوْ أَصْفَرَ وَيَقُولُ «سَنَاهْ سَنَاهْ يَا أُمَّ خَالِدٍ» وَسَنَاهْ فِي كَلَامِ الْحَبَشَةِ الْحَسَنُ۔(ابوداؤد:4024) (3)…………حضرت عبد اللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے حضرت عمر کو سفید قمیص پہنے دیکھا، آپﷺنے دریافت کیا کہ دُھلے ہوئے ہیں یا نئے کپڑے ہیں ؟ حضرت عمر نے فرمایا: نہیں دُھلے ہوئے ہیں ، آپﷺ نے یہ دعاء دی : «اِلْبَسْ جَدِيدًا، وَعِشْ حَمِيْدًا، وَمُتْ شَهِيدًا»اللہ کرے کہ تم نئے کپڑے پہنو ، قابلِ تعریف زندگی گزارو، اور شہادت کی موت مَرو۔(ابن ماجہ :3558)کپڑا اُتارتے ہوئے یہ دعاء پڑھیں : حضرت انس فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا :جنات کی آنکھوں اور انسان کے ستر کے درمیان پردہ یہ ہے کہ جب مسلمان کپڑا اُتارنے کا اِرادہ کرے تو یہ دعاء پڑھے :«بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ» اللہ تعالیٰ کے نام سے سے ہی میں کپڑا اُتارتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے ۔(عمل الیوم و اللیلۃ لابن السنی :1/240، رقم:273)