لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
تَمْتَلِئَ ثِيَابُهُ مِنَ الصُّفْرَةِ فَقِيلَ لَهُ لِمَ تَصْبُغُ بِالصُّفْرَةِ فَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْبُغُ بِهَا، وَلَمْ يَكُنْ شَيْءٌ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْهَا، وَقَدْ كَانَ يَصْبُغُ ثِيَابَهُ كُلَّهَا حَتَّى عِمَامَتَهُ۔(ابوداؤد:4064) حضرت سیدنا ابوہریرہ فرماتے ہیں :نبی کریمﷺہمارے پاس نکل کر آئے ،آپ نے زرد رنگ کی قمیص ، زرد رنگ کی چادر اور زرد رنگ کا عمامہ زیب تَن فرمایا ہوا تھا۔عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ:«خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ أَصْفَرُ وَرِدَاءٌ أَصْفَرُ وَعِمَامَةٌ صَفْرَاءُ»۔(تاریخ دمشق لابن عساکر:34/385، رقم:3814)سُرخ عمامہ : حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریمﷺکووضو کرتے دیکھا ، آپﷺ نے قِطری(سرخ دھاریوں والا کھردرا ) عِمامہ پہنا ہوا تھا، آپ نے عمامہ کے نیچے سے اپنا ہاتھ داخل فرماکر عمامہ کھولے بغیرسر کے اگلے حصہ کا مسح فرمایا۔رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ قِطْرِيَّةٌ، فَأَدْخَلَ يَدَهُ مِنْ تَحْتِ الْعِمَامَةِ فَمَسَحَ مُقَدَّمَ رَأْسِهِ وَلَمْ يَنْقُضِ الْعِمَامَةَ۔(ابوداؤد:147)هُوَ ضَرْب مِنَ البُرود فِيهِ حُمْرة، وَلَهَا أعْلام فِيهَا بَعْضُ الْخُشُونَةِ۔(النھایۃ لابن الأثیر:4/80)وَاسْتَدَلَّ بِهِ عَلَى التَّعَمُّمِ بِالْحُمْرَةِ وَهُوَ اسْتِدْلَالٌ صَحِيحٌ۔(عون المعبود:1/172)نبی کریمﷺسے سبز عِمامہ پہننا ثابت ہے یانہیں : سبز پگڑی کا پہننا کسی صحیح روایت سے ثابت نہیں ۔البتہ حضرات صحابہ کرام نے جو مختلف رنگ کی پگڑیاں پہنی ہیں ، اُن میں ایک رنگ سبز بھی ذکر کیا گیا ہے ، چنانچہ مصنّف ابن ابی شیبہ کی روایت میں ہے : حضرت سلیمان بن ابی عبد اللہ فرماتے ہیں :میں نے اوّلین مہاجرین صحابہ کرام کو پایا ہے ، وہ لوگ کھردرے کپڑے کے سیاہ ، سفید ، سرخ ،سبز اور زرد عمامے پہنا کرتے تھے۔عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:أَدْرَكْتُ الْمُهَاجِرِينَ الْأَوَّلِينَ يَعْتَمُّونَ بِعَمَائِمَ كَرَابِيسَ سُودٍ، وَبِيضٍ، وَحُمْرٍ، وَخُضْرٍ، وَصُفْرٍ۔(ابن ابی شیبہ :24987)سبز پگڑی کا حکم : سبز رنگ چونکہ آپﷺکو محبوب تھا ، جنتیوں کا لِباس بھی قرآن کریم میں سبز بیان کیا گیا ہے اِس لئے سبز رنگ کی پگڑی کو دوسرے رنگوں پر ترجیح دیے بغیر اگر کوئی استعمال کرتا ہے تو جائز ہے ، ہاں! اگر کوئی اسے اپنا شعار اور امتیازی علامت