لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
مِنْ سَفَرٍ، وَقَدْ كُسِيَ وَلَدُهُ الْحَرِيرَ فَنَزَعَ مِنْهُ مَا كَانَ عَلَى ذُكُورِ وَلَدِهِ، وَتَرَكَ مِنْهُ مَا كَانَ عَلَى بَنَاتِهِ۔(ابن ابی شیبہ :24656) حضرت عبد الرحمن بن عوف اپنے بیٹے کے ساتھ حضرت عمرکے پاس داخل ہوئے ، اُنکے بچے نے ریشم کی قمیص پہنی ہوئی تھی ، حضرت عمر نے وہ قمیص پھاڑ دی ۔ دَخَلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، وَمَعَهُ ابْنٌ لَهُ عَلَى عُمَرَ، عَلَيْهِ قَمِيصُ حَرِيرٍ، فَشَقَّ الْقَمِيصَ۔(ابن ابی شیبہ :24657) حضرت عبد اللہ بن مسعودکے پاس اُن کا بیٹا آیا ، اُس نے ریشم کی قمیص پہنی ہوئی تھی اور بہت خوبصورت لگ رہا تھا ، جب وہ بچہ قریب آیا تو حضرت عبد اللہ بن مسعودنے وہ قمیص پھاڑدی اور ارشاد فرمایا:اپنی ماں کے پاس جاؤ اور اُنہیں کہو کہاس کے علاوہ کوئی اور کپڑا پہنادیں ۔عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: أَتَاهُ ابْنٌ لَهُ، وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ مِنْ حَرِيرٍ، وَالْغُلَامُ مُعْجَبٌ بِقَمِيصِهِ، فَلَمَّا دَنَا مِنْ عَبْدِ اللهِ خَرَقَهُ، ثُمَّ قَالَ:اذْهَبْ إِلَى أُمِّكَ فَقُلْ لَهَا فَلْتُلْبِسْكَ قَمِيصًا غَيْرَ هَذَا۔(طبرانی کبیر :8786)ریشم پہننا عورتوں کے لئے جائز ہے : عورتوں کے لئے ریشم پہننا جائز ہے ، اِس لئے کہ عورت کی فطرت میں زیب و زینت اور زیورات سے آراستہ ہونے کا مادّہ رکھا گیا ہے ، چنانچہ قرآن کریم کی آیت :” أَوَمَنْ يُنَشَّأُ فِي الْحِلْيَةِ “ سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے ۔]عورتوں کے لئے ریشم کے جَواز کی روایات [ نبی کریمﷺنے عورتوں کے لئے ریشم پہننے کی اجازت مَرحمَت فرمائی ہے ، چند احادیث ملاحظہ ہوں: نبی کریمﷺکا ارشاد ہے :میری امت کے مردوں پر ریشم اور سونا پہننا حرام کر دیا گیا ہے اور عورتوں کے لیے حلال ہے ۔ حُرِّمَ لِبَاسُ الحَرِيرِ وَالذَّهَبِ عَلَى ذُكُورِ أُمَّتِي وَأُحِلَّ لِإِنَاثِهِمْ۔(ترمذی:1720) حضرت علی بن ابی طالب سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ریشم کو اپنے دائیں ہاتھ میں اور سونا لے کر اسے اپنے بائیں ہاتھ میں رکھا پھر فرمایا : یہ دونوں چیزیں میری امت کے مردوں پر حرام ہیں۔إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَخَذَ حَرِيرًا فَجَعَلَهُ فِي يَمِينِهِ، وَأَخَذَ ذَهَبًا فَجَعَلَهُ فِي شِمَالِهِ ثُمَّ قَالَ:إِنَّ هَذَيْنِ حَرَامٌ عَلَى ذُكُورِ أُمَّتِي۔(ابوداؤد:4057)