لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
نبی کریمﷺنے ہمیں سونے چاندی کے برتنوں میں پینے اور کھانے سے منع فرمایاہے اور ریشم کے کپڑے پہننے اور اُن پر بیٹھنے سے منع فرمایاہے۔نَهَانَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَشْرَبَ فِي آنِيَةِ الذَّهَبِ وَالفِضَّةِ، وَأَنْ نَأْكُلَ فِيهَا، وَعَنْ لُبْسِ الحَرِيرِ وَالدِّيبَاجِ، وَأَنْ نَجْلِسَ عَلَيْهِ۔(بخاری :5837) حضرت براء بن عازب سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ریشمی زین پوشی پر سوار ہونے سے منع فرمایا۔عَنْ البَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ:نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنْ رُكُوبِ المَيَاثِرِ۔(ترمذی:1760) حضرت کے پاس ایک گھوڑا لایا گیا ،اُس کے اوپر ریشم کے کپڑے کی زین تھی ، حضرت علی نے جب رِکاب میں پاؤں رکھ کر زین کو پکڑا تو اُن کا ہاتھ پھسل گیا ، حضرت علی نے پوچھا کہ یہ کیا چیز ہے ؟ لوگوں نے کہا کہ یہ ریشمی کپڑا ہے ، حضرت علی نے قسم کھالی فرمایا: اللہ کی قسم ! میں اس پر سوار نہیں ہوں گا ۔عَنْ عَمْرٍو، أَنَّ عَلِيًّا أُتِيَ بِبِرْذَوْنٍ عَلَيْهِ صِفَةُ دِيبَاجٍ، فَلَمَّا وَضَعَ رِجْلَهُ فِي الرِّكَابِ وَأَخَذَ بِالسَّرْجِ زَلَّتْ يَدَهُ عَنْهُ فَقَالَ:مَا هَذَا؟ قَالُوا: دِيبَاجٌ قَالَ:وَاللهِ لَا أَرْكَبُهُ۔(شعب الایمان :5687)ریشم پہننے کی وعیدیں : نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے :جس نے دنیا میں ریشم کا لِباس پہنا وہ آخرت میں ریشم نہیں پہنے گا ۔مَنْ لَبِسَ الحَرِيرَ فِي الدُّنْيَا لَمْ يَلْبَسْهُ فِي الآخِرَةِ۔(بخاری :5833) نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے : بیشک یہ (ریشم) وہ پہنتا ہے جس کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں ہوتا۔إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ فِي الْآخِرَةِ۔(ابوداؤد:4040)(بخاری :5835) نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے : میری امت میں ایسی اقوام ہوں گی جو خز اور ریشم کو حلال کر لیں گے اور پھر ان میں سے بعض بندر اور خنزیر کی شکل میں مسخ ہو جائیں گے قیامت تک۔لَيَكُونَنَّ مِنْ أُمَّتِي أَقْوَامٌ يَسْتَحِلُّونَ الْخَزَّ، وَالْحَرِيرَ، وَذَكَرَ كَلَامًا، قَالَ:يُمْسَخُ مِنْهُمْ آخَرُونَ قِرَدَةً وَخَنَازِيرَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ۔(ابوداؤد:4039) حضرت جُویریہ نبی کریمﷺکا یہ ارشاد نقل کرتی ہیں کہ جس نے دنیا میں ریشم کا کپڑا پہنا اللہ تعالیٰ اُسے ذلّت و رُسوائی یا آگ کا لِباس پہنائیں گے۔مَنْ لَبِسَ ثَوْبَ حَرِيرٍ فِي الدُّنْيَا أَلْبَسَهُ اللهُ تَعَالَى ثَوْبَ مَذَلَّةٍ، أَوْ ثَوْبًا مِنْ نَارٍ۔(مسند احمد :27423)