لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
وقت میں اِسراف :یہ ہے کہ اُسے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں یا بےکار و فضول کاموں میں ضائع کیا جائے ۔قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے ”لغویات “ سے اِعراض کرنے والوں کو فلاح یاب قرار دیاہے ۔(المومنون:3)پانی میں اِسراف :یہ ہے کہ اُسے ضائع کیا جائے ، استعمال کرتے ہوئے اُسے ضرورت سے زیادہ بہانا حدیث کے مطابق اِسراف ہے ، نبی کریمﷺایک دفعہ حضرت سعدکے پاس سے گزرے ، وہ وضو کررہے تھے ، آپﷺنے اِرشاد فرمایا:«مَا هَذَا السَّرَفُ»یہ کیسا اِسراف ہے ؟ حضرت سعدنے دریافت کیا:«أَفِي الْوُضُوءِ إِسْرَافٌ» کیا وضو میں بھی اِسراف ہوتا ہے ؟ آپﷺنے جواب دیا :ہاں! وضو میں بھی اِسراف ہوتا ہے ، اگرچہ تم کسی جاری نہر پر کیوں نہ بیٹھے ہو۔(ابن ماجہ:425)خرچ میں اِسراف :یہ ہے کہ معصیت میں خرچ کیا جائے ، یا مُباح چیزوں میں ضرورت سے زائد خرچ کیا جائے۔ قرآن کریم میں ایک جگہ رحمان کےپیارے بندوں کی صفات بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: وہ لوگ جب خرچ کرتے ہیں تو فضول خرچی نہیں کرتے اور نہ تنگی کرتے ہیں اور ان کا خرچ ان دونوں کے درمیان اعتدال پر ہوتا ہے۔﴿الَّذِينَ إِذَا أَنْفَقُوا لَمْ يُسْرِفُوا، وَلَمْ يَقْتُرُوا، وَكَانَ بَيْنَ ذَلِكَ قَوَامًا﴾۔(الفرقان:67)بدلہ لینے میں اِسراف :یہ ہے کہ بدلہ لینے میں ”فَعَاقِبُوا بِمِثْلِ مَا عُوقِبْتُمْ بِهِ“پر عمل کرتے ہوئے انصاف سے کام لینے کے بجائے ظلم و زیادتی کرنے لگیں ، قرآن کریم نے اس کو بھی ”اِسراف “کہا ہے ، چنانچہ اِرشاد ہے : ﴿فَلَا يُسْرِفْ فِي الْقَتْلِ﴾اور جو شخص مظلومانہ طور پر قتل ہوجائے تو ہم نے اُس کے ولی کو (قصاص کا )اختیار دیا ہے ، چنانچہ اس پر لازم ہے کہ وہ قتل کرنے میں حد سے تجاوز نہ کرے ۔(الاسراء :33) ایک جگہ اِرشاد فرمایا:﴿وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ أَنْ صَدُّوكُمْ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ أَنْ تَعْتَدُوا﴾اور کس قوم کے ساتھ تمہاری یہ دشمنی کہ اُنہوں نے تمہیں مسجدِ حرام سے روکا تھا تمہیں اِس بات پر آمادہ نہ کرے کہ تم (ان پر )زیادتی کرنے لگو۔اِس آیت سے معلوم ہوا کہ دشمن کے ساتھ بھی کوئی زیادتی کرنا جائز نہیں ۔(آسان ترجمہ قرآن کریم :1/323)