لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
ائمہ ثلاثہ : صرف مَرد کے لئے ناجائز ہے ، عورت کے لئے جائز ہے ، اور یہ ایسا ہی ہے کہ جیسے ریشم کا لِباس پہننے میں مَرد وعورت کے درمیان فرق ہے ۔(البنایۃ :12/98 ،99)(فتح الباری :10/292)ریشم کا اَستَر لگانا : کسی کپڑے کے اندر اَستَر کے طور پر ریشم استعمال کرنا جائز ہے یا نہیں ، اِس میں اختلاف ہے : مالکیہ و شوافع :اگر کثیر نہ ہو اور عام طور پر اُس کے لگانے کا عرف نہ ہو تو جائز ہے ۔ احناف وحنابلہ:جائز نہیں ، اِس لئے کہ اَستر میں لگاہوا ریشم بھی پہننے کے حکم میں ہی ہے ، نیز اُس میں تنعّم اور تزیّن کا معنی بھی پایا جاتا ہے ۔(الموسوعة الفقهية الكويتية:17/211)ریشم کا اِزار بند استعمال کرنے میں فقہاء کا اِختلاف : اِزار بند کو عربی میں ” تِكَّةٌ “ کہتے ہیں ، اس کی جمع ” تِکَک“ آتی ہے، یعنی شلوار باندھنے کی چیز ۔(القاموس المُحیط :935) شلوار میں ریشم کا اِزار بند استعمال کرنا جائز ہے یا نہیں ، اِس میں اختلاف ہے : صاحبین :مکروہ ہے ، نصوص کے مطلق ہونے کی وجہ سے ۔ مالکیہ اور حنابلہ :حرام ہے ، اِس لئے کہ اِستثناء کی کوئی دلیل نہیں۔ امام ابوحنیفہ اور شافعی :جائز ہے، اِس لئے کہ یہ مستقلاً بغیر شلوار کے نہیں پہنا جاتا، پس اِس کی حیثیت ایک ضمنی کپڑے کی ہوگئی ۔(الموسوعة الفقهية الكويتية:17/211)(الدر المختار مع الرّد :6/353)(عالمگیری:5/332)ریشم کی جائز مقدار : مَردوں کے لئے کِس قدر ریشم استعمال کرنا جائز ہے ،اِس میں تین قول ہیں : حضرت حسن بصری و ابن سیرین :مطلقاً جائز نہیں اگر چہ چار انگلی سے کم ہی کیوں نہ ہو۔ بعض مالکیہ :مطلقاً جائز ہے اگرچہ چار انگلی سے زیادہ ہی کیوں نہ ہو ۔ جمہور ائمہ اربعہ :چار انگلی تک جائز ہے ، اس سے زیادہ جائز نہیں ۔(فتح الباری :10/290)