لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
هُوَ مَا يَحْصُل بِهِ أَصْل الزِّينَةِ وَإِظْهَارُ النِّعْمَةِ۔یعنی ستر کے اعضاء کو چھپانے کے بعد وہ زائد وہ کپڑے جس کے ذریعہ تجمّل اور زینت حاصل کی جائے اور اللہ تعالیٰ کی نعمت کا اظہار ہو ۔ اِس کے علاوہ جمعہ ، عیدَین اور لوگوں کے مجمع میں جانے کے لئے بھی زینت کے کپڑے پہننا مستحب ہے ، بشرطیکہ فخر و تکبّر کی غرض سے نہ ہو۔مکروہ : هُوَ اللِّبَاسُ الَّذِي يَكُونُ مَظِنَّةً لِلتَّكَبُّرِ وَالْخُيَلاَءِ۔وہ کپڑا جسے پہن کر تکبّر اور غرورکے پیدا ہونے کا اندیشہ ہو ۔اِسی طرح اس میں یہ بھی داخل ہے کہ کوئی غنی صاحبِ حیثیت آدمی پھٹے پرانے کپڑے پہنے ، کیونکہ آپﷺنے حیثیت ہوتے ہوئے ایسے کپڑے پسند نہیں کیے ، کیونکہ یہ عملی طور پر اللہ تعالیٰ کی ایک ناشکری ہی کی شکل ہے ۔حرام : هُوَ اللُّبْسُ بِقَصْدِ الْكِبْرِ وَالْخُيَلاَءِ۔وہ کپڑاجسے تکبّر اور غرور کی نیت سے پہنا جائے ۔اِسی طرح اس میں مَردوں کے لئے ریشم کا کپڑا پہننا بھی داخل ہے ۔مُباح : وَ هُوَ مَا عَدَا ذالِکَ۔مذکورہ بالا صورتوں کے علاوہ لِباس کی دوسری صورتیں جائز اور مباح ہیں ۔ (الموسوعة الفقهية الكويتية:6/128)(اتحافات شرح الشمائل :93)(رد المحتار :6/351)لِباسِ تقویٰ کسے کہتے ہیں : اِس کی تفسیر میں کئی اقوال ہیں : (1)…ایمان ۔(2)…حیاء ۔(3)…خشیتِ الٰہی ۔(4)…اعمالِ صالحہ ۔(5)…اچھا راستہ اختیار کرنا۔(6)…ستر العورۃ ۔ (7)…لِباس الحرب۔ یعنی جہاد فی سبیل اللہ میں پہنے جانے والا لِباس، جیسے زرہ ، خود و غیرہ ۔ (تفسیر طبری :12/366 تا 368)(تفسیر البیضاوی :3/9)