لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
اِسراف کی صورتیں : حد سے تجاوز کرنے کی مُختلف صورتیں ہوتی ہیں : غیر مَصرَف میں خرچ کرنا ۔ اللہ تعالیٰ کی معصیت میں خرچ کرنا اگرچہ ایک پیسہ ہی کیوں نہ ہو ۔ جائز اور مُباح کاموں میں ضرورت اور حدِّ اعتدل سے زیادہ خرچ کرنا ۔ حلال سے تجاوز کرکے حرام کو اختیارکرنا ، یا کسی حرام کو حلال سمجھ لینا ۔(معارف القرآن :3/545— 6/504)اِسراف کا تعلّق صرف اِنفاق ِ مال سے نہیں : بہت سے لوگوں کو یہ غلط فہمی ہوتی ہے کہ وہ اِسراف صرف مال کے بےجا خرچ کرنے کو کہتے ہیں ، حالانکہ یہ اِسراف کا ایک بہت ہی محدود اور تنگ سا تصوّر ہے ، قرآن و سنّت سے معلوم ہوتا ہے کہ اِسراف صرف مال کے خرچ کرنے میں نہیں ، بلکہ زندگی کے تمام شعبوں میں راہِ اعتِدال سے ہٹ جانا اِسراف کہلاتا ہے ،چاہے قول میں ہو یا فعل میں ، جیسا کہ علّامہ ابن حجر عسقلانی کی مذکورہ بالا تعریف سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے ۔کھانے پینے میں اِسراف :یہ ہےکہ بھو ک اور ضرورت سے زیادہ کھایا پیا جائے ، یا قدرت و اختیار کے باوجودضرورت سے اِس قدر کم کھایا جائے کہ کمزوری کی وجہ سے واجبات کی قدرت ہی باقی نہ رہے ،حلال سے تجاوز کرکے حرام کو اختیار کیا جائے ، کسی حرام چیز کو حلال سمجھ لیا جائے ، ہر وقت کھانے پینے کے دھندے میں مشغولیت اختیار کرلی جائے ، من چاہی ہر چیز کو کھالیا جائے ۔ (معارف القرآن :3/546)لِباس میں اِسراف :یہ ہے کہ لِباس سے متعلّق کسی شرعی ممانعت کو اختیار کیا جائے ، مثلاً : لِباس میں برہنگی اِختیار کرنا ، کافروں اور فاسقوں کی مشابہت کو اپنانا ، مَردوں کے لئے عورتوں اور عورتوں کے لئے مَردوں جیسے کپڑے پہننا ، مَردوں کے لئے ریشم اور سونا پہننا ،کپڑوں کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانا وغیرہ ۔یہ سب لِباس میں اِسراف کی صورتیں ہیں اِس لئے کہ یہ راہِ اعتدال سے ہٹنے کی شکلیں ہیں اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانیاں ہیں ۔اِسی طرح ضرورت و حاجت سے زیادہ لِباس بنانے کے پیچھے پڑنا اور اُن میں حدِّ اعتدال سے زیادہ زیب و زینت اختیار کرنا ، یہ بھی اِسراف کہلاتا ہے ۔