لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
فَلَبِسَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَعِدَ المِنْبَرَ، فَقَامَ - أَوْ قَعَدَ - فَجَعَلَ النَّاسُ يَلْمِسُونَهَا، فَقَالُوا: مَا رَأَيْنَا كَاليَوْمِ ثَوْبًا قَطُّ، فَقَالَ:أَتَعْجَبُونَ مِنْ هَذِهِ؟ لَمَنَادِيلُ سَعْدٍ فِي الجَنَّةِ خَيْرٌ مِمَّا تَرَوْنَ۔(ترمذی:1723)فائدہ :…………یہ ریشم کے بارے میں نہی کا حکم نازل ہونے سے سے پہلے کا واقعہ ہے ۔لہٰذا اس سے ریشم کے مَردوں کے لئے حلال ہونے پر اِستدلال نہیں کیا جاسکتا ۔(تحفۃ الاحوذی :5/318)نبی کریمﷺکا اُون کے کپڑے پہننا : حضرت ابو بردہ سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ نے ہمیں ایک اُون کی موٹی چادر اور ایک موٹے کپڑے کا تہبند دکھایا اور فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے انہی دو کپڑوں میں وفات پائی۔أَخْرَجَتْ إِلَيْنَا عَائِشَةُ كِسَاءً مُلَبَّدًا، وَإِزَارًا غَلِيظًا، فَقَالَتْ:قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَيْنِ۔(ترمذی:1733)نبی کریمﷺ کا موٹے کپڑے کا تہبند پہننا : حضرت ابو بردہ فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ کے پاس گیا تو انہوں نے ایک موٹے کپڑے کا تہبند نکالا جو کہ یمن میں بنایا جاتا تھا اور ایک چادر جسے ”مُلَبَّدَہ“کا نام دیا جاتا تھا پس حضرت عائشہنے قسم کھا کر فرمایا کہ رسول اللہﷺان دو کپڑوں میں تھے کہ آپ کی روح مبارک قبض ہو گئی۔عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَأَخْرَجَتْ إِلَيْنَا إِزَارًا غَلِيظًا مِمَّا يُصْنَعُ بِالْيَمَنِ وَكِسَاءً مِنَ الَّتِي يُسَمُّونَهَا الْمُلَبَّدَةَ فَأَقْسَمَتْ بِاللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُبِضَ فِي هَذَيْنِ الثَّوْبَيْنِ۔(ابوداؤد:4036)نبی کریمﷺکا بہترین جوڑا زیبِ تَن فرمانا : حضرت عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ جب حروری (خوارج) کا فتنہ شروع ہوا تو میں حضرت علی کے پاس آیا ، انہوں نے مجھ سے فرمایا کہ تم ان(خوارج ) لوگوں کے پاس جاؤ (بات چیت کر کے سمجھانے کے لیے) تو میں نے یمن کے بہترین جوڑوں میں سے سب سے اچھا جوڑا پہنا۔ حضرت ابن عباس ایک خوبصورت اور وجیہ مرد تھے، ابن عباس کہتے ہیں: میں ان کے پاس آیا تو وہ کہنے لگے اے ابن عباس! ہم آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں،یہ کیا جوڑا ہے؟وہ کہنے لگے کہ