لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
لابن سعد :6/272)عَنْ رِشْدِينَ بْنِ كُرَيْبٍ قَالَ: رَأَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَعْتَمُّ بِعِمَامَةِ حَرْقَانِيَّةٍ وَيُرْخِيهَا شبرا وأقل من شبر۔(طبقات لابن سعد :4/200)عَنْ رِشْدِينَ قال: رأيت محمد ابن الْحَنَفِيَّةِ يَعْتَمُّ بِعِمَامَةٍ سَوْدَاءَ حَرْقَانِيَّةٍ وَيُرْخِيهَا شِبْرًا أَوْ أَقَلَّ مِنْ شِبْرٍ۔(طبقات لابن سعد :5/85)﴿چار انگلیوں کے بقدر﴾ ۔حضرت عبد اللہ بن مسعودفرماتے ہیں :عمامہ میں افضل یہ ہے کہ چار انگلیوں کے بقدر یا اس کے قریب قریب شملہ چھوڑا جائے ۔وَأَفْضَلُ عِمَامَتِهِ، مَوْضِعُ أَرْبَعِ أَصَابِعَ أَوْ نَحْوِ ذَلِكَ۔(شعب الایمان:5840) حضرت عبد الرحمن بن عوفنے کالے رنگ کا ایک کھردرے کپڑے کا عمامہ پہنا ہوا تھا ،آپﷺنے اُنہیں اپنے قریب بلایا اور اُن کاعمامہ کھولا اور پھر اُن کے سر پر سفید عِمامہ باندھا، اور اُس کا شَملہ پیچھے کی جانب چار انگلیوں یا اس کے قریب قریب کی مقدار کے برابر چھوڑ دیا اور فرمایا :،پھر آپﷺنے فرمایا : اے ابن عوف! اِس طرح سے عمامہ باندھا کرو ، اِس لئے کہ یہ بہت ہی واضح (عربی ) اور خوبصورت ہے۔وَأَصْبَحَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَدِ اعْتَمَّ بِعِمَامَةٍ مَنْ كَرَابِيسَ سَوْدَاءَ، فَأَدْنَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ نَقَضَهُ وَعَمَّمَهُ بِعِمَامَةٍ بَيْضَاءَ، وَأَرْسَلَ مِنْ خَلْفِهِ أَرْبَعَ أَصَابِعَ أَوْ نَحْوَ ذَلِكَ وَقَالَ: «هَكَذَا يَا ابْنَ عَوْفٍ اعْتَمَّ فَإِنَّهُ أَعْرَبُ وَأَحْسَنُ»۔(مستدرکِ حاکم:4/582)اِسبال فی العمامہ : حضرت عبد اللہ بن عمر نبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں : اِسبال(یعنی کپڑوں کا لٹکانا) قمیص ، اِزار ، اور عمامہ سب میں ہوتا ہے۔عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:الْإِسْبَالُ فِي الْإِزَارِ، وَالْقَمِيصِ، وَالْعِمَامَةِ۔(ابوداؤد :4094)(شعب الایمان :5723)یعنی جس طرح شلوار میں اِسبال ہوتا ہے کہ اُسے ٹخنوں سے نیچے رکھنا درست نہیں اِسی طرح عمامہ میں بھی اِسبال ہوتا ہے اور عمامہ میں اِسبال یہ ہے کہ ”نصفِ ظَہر“ یعنی آدھی کمر سے نیچے رکھا جائے ، چنانچہ عمامہ کے شملہ کا اِس قدر طویل ہونا کہ نصفِ ظَہر سے تجاوز کرجائے ، یہ اِسبال کے تحت داخل ہونےکی وجہ سے ممنوع ہے۔(اشعۃ اللمعات ، بحوالہ کشف الباری، کتاب اللباس :170، 171)عمامہ کو ٹوپی کے اوپر پہننا چاہیئے ۔ حضرت ابو جعفر بن محمد بن رکانہ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت رکانہ نے نبی کریمﷺکے ساتھ کُشتی کی تو آپ نے انہیں پچھاڑ دیا۔حضرت رکانہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ ہمارے اور