لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
قَلَانِسَ: قَلَنْسُوَةٌ بَيْضَاءُ مُضَرَّبَةٌ، وَقَلْنَسُوَةُ بُرْدٍ حِبَرَةٌ، وَقَلْنَسُوَةٌ ذَاتُ آذَانٍ، يَلْبَسُهَا فِي السَّفَرِ، وَرُبَّمَا وَضَعَهَا بَيْنَ يَدَيْهِ إِذَا صَلَّى۔( اخلاق النبی لابی الشیخ الاصبہانی : 2/211، 315)ننگے سر رہنے کا حکم : گھر سے باہر آنے جانے میں سر کو ڈھانکنے کا اہتمام کرنا چاہیئے ، ننگے سر رہنا اور برہنہ سر لوگوں کے سامنے پھرنا یہ ادب اور مروّت کے خلاف ہے ۔ حضرت مولانا یوسف لُدھیانوی شہید فرماتے ہیں : ” گھر کے اندر اگر آدمی ننگے سر رہا جائے تو کوئی حرج نہیں، لیکن مردوں کا کھلے سر بازاروں میں پھرنا خلافِ ادب ہے، اور فقہاء تو ایسے لوگوں کی شہادت قبول بھی نہیں فرماتے۔ آج کل جو مردوں کے ننگے سر بازاروں اور دفتروں میں جانے کا رواج چل نکلا ہے، یہ سب فرنگی تقلید ہے، اچھے اچھے دِین دار لوگ بھی ننگے سر رہنے کے عادی ہوگئے ہیں، اِنَّا ِللهِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ“۔(آپ کے مسائل اور اُن کا حل ، جدید:8/355) وَالْمَشْيِ بِسَرَاوِيلَ فَقَطْ، وَمَدِّ رِجْلِهِ عِنْدَ النَّاسِ، وَكَشْفِ رَأْسِهِ فِي مَوْضِعٍ يُعَدُّ فِعْلُهُ خِفَّةً وَسُوءَ أَدَبٍ وَقِلَّةَ مُرُوءَةٍ وَحَيَاءٍ، لِأَنَّ مَنْ يَكُونُ كَذَلِكَ لَا يَبْعُدُ مِنْهُ أَنْ يَشْهَدَ بِالزُّورِ.(فتح القدیر:7/414)قمیص : حضرت ام سلمہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو کپڑوں میں قمیص سب سے زیادہ پسند تھی۔عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ:كَانَ أَحَبَّ الثِّيَابِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ القَمِيصُ۔(ترمذی:1762)لَمْ يَكُنْ ثَوْبٌ أَحَبَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ قَمِيصٍ۔(ابوداؤد:4026)قمیص کے محبوب ہونے کی وجوہات : نبی کریمﷺکے قمیص کو پسند کرنے کی وجوہات یہ ذکر کی گئی ہیں : یہ پہننے میں بہت ہلکی پھلکی محسوس ہوتی ہے ۔ اس میں ازار اور چادر کے مقابلے میں زیادہ ستر کا اہتمام ہوتا ہے ، کیونکہ ازار اور چادر میں ربط و امساک(باندھنے اور روکنے ) کی ضرورت ہوتی ہے ۔