لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
پانچواں ادب : سنت کے مطابق کپڑے پہننا : قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ اِرشاد فرماتے ہیں :اے نبی کہہ دیجئے ! اگر تمہیں اللہ تعالیٰ سے محبت کا دعویٰ ہے تو میری اتّباع کرو اللہ تعالیٰ تمہیں اپنا محبوب بنالیں گے اور تمہارے گناہوں کو معاف کردیں گے ۔﴿قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ﴾(آلِ عمران :31) تحقیق اللہ کے رسول ﷺکی زندگی میں تمہارے لئے بہترین نمونہ ہے ۔﴿لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ﴾(الاحزاب :21) لِباس انسان کی زندگی کا ایک اہم جزء اور اُس کی شخصیت کی پہچان کا بہت بڑا ذریعہ ہے ، اس کا سنت کے مطابق ہونا انسان کے قلب و دماغ اور اُس کی فکر و نظر پر گہرا اثر چھوڑتا ہے ، اور یہی لِباس پھر اثر انداز ہوتے ہوتے انسان کو دیگر سنتوں کے اختیار کرنے کے راستہ پر بھی گامزن کردیتا ہے ، اِس لئے زندگی کے تمام شعبوں کی طرح لِباس و پوشاک میں بھی بطور خاص سنت کی اتباع کو تھامنا چایئے ، بالخصوص آج کے دور میں جبکہ لوگ سنت کے لِباس کو چھوڑ کر معاشرے کے بدنامِ زمانہ فنکاروں ، گلوکاروں ،اداکاروں اور اللہ تعالیٰ کے دشمنوں کے لِباس کو سید الاوّلین و الآخرین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺکے پیارے لِباس پر فوقیت دے چکے ہیں ، اُنہیں سنت کے لِباس سے زیادہ ناچنے اور گانے والوں کے لِباس اور اُن کی وضع قطع پسند آچکی ہے ، ایسے فتنہ و فساد کے وقت میں سرورِ کونین پیارے آقا ﷺ کے مبارک اور محبوب لِباس کو اختیار کرنا یقیناً اور بھی زیادہ اجر و ثواب کا باعث اور اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی کا باعث ہے ۔ نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے :جس نے میری امّت کے فساد میں مبتلاء ہوجانے کی صورت میں میری سنت کو تھاما اُس کے لئے سو شہیدوں کا ثواب ہے ۔مَنْ تَمَسَّكَ بِسُنَّتِي عِنْدَ فَسَادِ أُمَّتِي فَلَهُ أجر مائَة شَهِيد۔(مشکوۃ المصابیح :176) جب تک انسان اپنے کھانے پینے میں لِباس و پوشاک میں ، رہن سہن میں ، وضع قطع میں زندگی کے تمام شعبوں میں حضور اکرم ﷺکی سنت کی اتباع نہ کرے اُس وقت تک ایمان کا کامل درجہ حاصل نہیں کرسکتا ۔