لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
مکروہ : عادات و معاشرت اور قومی شعار میں تشبّہ اختیار کرنا مکروہ تحریمی ہے ۔جیسے :کسی قوم کا وہ مخصوص لِباس استعمال کرنا جو خاص اُنہی کی طرف منسوب ہو اور اس کا استعمال کرنے والا اُنہی کا ایک فرد سمجھاجانے لگے جیسے ہندوانہ دھوتی ، جوگیانہ جوتی یہ سب ناجائز اور ممنوع ہیں ۔بالخصوص جبکہ بطور تفاخریا کافروں کے ساتھ مشابہت اختیار کرنے کی نیت سے کیا جائے تو اور بھی زیادہ گناہ ہے ۔اِسی طرح کافروں کی زبان ،اُن کا لب و لہجہ اور طرزِ کلام کو بھی اگر مشابہت کی نیت سےاختیار کیا جائے تو یہ بھی بلاشبہ ممنوع ہوگا ، ہاں ! اگر زبان سیکھنے سے مقصود مشابہت اختیار کرنا نہ ہو بلکہ صرف زبان سیکھنے کی نیت ہو تاکہ اُن کی گفتگو ، بول چال وغیرہ کو سمجھا جاسکے،تجارتی اور دیگر مصالح اور فوائد حاصل کیے جائیں تو کوئی مضائقہ نہیں ۔مُباح : ایجادات ، انتظامات ، اسلحہ اور سامانِ جنگ میں تشبّہ اختیارکرنا جائز ہے ۔جیسے توپ ،بندوق ، ہوائی جہاز اور جدید اشیاء کو اختیار کرنا ، یہ سب جائز ہیں ، اور حقیقت میں ان کے اندر ”تشبّہ “ پایا بھی نہیں جاتا ، یہ تو قدرت کی دی ہوئی نعمتوں کا استعمال ہے ۔(سیرت المصطفیٰ کاندھلویؒ:3/399، 400)لِباس میں تشبّہ کی اقسام اور اُن کا حکم : لِباس میں تین طرح کے تشبّہ سے منع کیا گیا ہے : تشبّہ بالکفار : کافروں کی مشابہت اختیار نہ کی جائے ۔ تشبّہ بالفسّاق: فسّاق و فجّار اللہ کے نافرمان بندوں کی مشابہت اختیار نہ کی جائے ۔ تشبّہ بالجنس المُخالف: جنسِ مخالف کی مشابہت سے احتراز کیا جائے ۔یعنی مرد کے لئے عورت کے لباس کی اور اسی طرح عورت کے لئے مردوں کے لباس کی مشابہت اختیار کرنا جائزنہیں ۔تشبّہ بالکفار کی ممانعت : شکل و صورت ، لِباس و پوشاک ، رہن سہن ، چال چلن ، سیرت و گفتار اور وضع قطع میں کافرانہ ومُشرکانہ روِش کو اپنانا اور اللہ تعالیٰ کے دشمنوں کے طرزِ زندگی کو اختیار کرنا شرعاً ممنوع اور ناجائز تو ہے ہی ، دینی غیرت و حمیّت کے بھی سراسر خلاف ہے ایک عاشق اور مُحبِّ صادق کو یہ بات کیسے گوارہ ہوسکتی ہے کہ وہ اللہ اور اُس کے رسول کا نام لیوا بن کر اُنہی کے دشمنوں اور نہ